Quran Lexicon
The Noun alif hā lām - ا ه ل occurs 127 (one hundred twenty seven) times in Quran.
2:105:6002surahمَا يَوَدُّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ وَلَا الۡمُشۡرِكِيۡنَ اَنۡ يُّنَزَّلَ عَلَيۡڪُمۡ مِّنۡ خَيۡرٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡؕ وَاللّٰهُ يَخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِهٖ مَنۡ يَّشَآءُؕ وَاللّٰهُ ذُوۡ الۡفَضۡلِ الۡعَظِيۡمِ نہ وہ لوگ جو اہلِ کتاب میں سے کافر ہو گئے اور نہ ہی مشرکین اسے پسند کرتے ہیں کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھلائی اترے، اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے 2:109:4002surahوَدَّ کَثِيۡرٌ مِّنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ لَوۡ يَرُدُّوۡنَكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ اِيۡمَانِكُمۡ كُفَّارًا ۖۚ حَسَدًا مِّنۡ عِنۡدِ اَنۡفُسِهِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الۡحَـقُّ ۚ فَاعۡفُوۡا وَاصۡفَحُوۡا حَتّٰى يَاۡتِىَ اللّٰهُ بِاَمۡرِهٖ ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى کُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ بہت سے اہلِ کتاب کی یہ خواہش ہے تمہارے ایمان لے آنے کے بعد پھر تمہیں کفر کی طرف لوٹا دیں، اس حسد کے باعث جو ان کے دلوں میں ہے اس کے باوجود کہ ان پر حق خوب ظاہر ہو چکا ہے، سو تم درگزر کرتے رہو اور نظرانداز کرتے رہو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیج دے، بیشک اللہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے 2:126:10002surahوَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهٖمُ رَبِّ اجۡعَلۡ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًۡا وَّارۡزُقۡ اَهۡلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡهُمۡ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِؕ قَالَ وَمَنۡ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِيۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِؕ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! اسے امن والا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں کو طرح طرح کے پھلوں سے نواز (یعنی) ان لوگوں کو جو ان میں سے اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے، (اللہ نے) فرمایا: اور جو کوئی کفر کرے گا اس کو بھی زندگی کی تھوڑی مدت (کے لئے) فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے (اس کے کفر کے باعث) دوزخ کے عذاب کی طرف (جانے پر) مجبور کر دوں گا اور وہ بہت بری جگہ ہے 2:196:63002surahوَاَتِمُّوۡا الۡحَجَّ وَالۡعُمۡرَةَ لِلّٰهِؕ فَاِنۡ اُحۡصِرۡتُمۡ فَمَا اسۡتَيۡسَرَ مِنَ الۡهَدۡىِۚ وَلَا تَحۡلِقُوۡا رُءُوۡسَكُمۡ حَتّٰى يَبۡلُغَ الۡهَدۡىُ مَحِلَّهٗؕ فَمَنۡ كَانَ مِنۡكُمۡ مَّرِيۡضًا اَوۡ بِهٖۤ اَذًى مِّنۡ رَّاۡسِهٖ فَفِدۡيَةٌ مِّنۡ صِيَامٍ اَوۡ صَدَقَةٍ اَوۡ نُسُكٍۚ فَاِذَآ اَمِنۡتُمۡ فَمَنۡ تَمَتَّعَ بِالۡعُمۡرَةِ اِلَى الۡحَجِّ فَمَا اسۡتَيۡسَرَ مِنَ الۡهَدۡىِۚ فَمَنۡ لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ ثَلٰثَةِ اَيَّامٍ فِىۡ الۡحَجِّ وَسَبۡعَةٍ اِذَا رَجَعۡتُمۡؕ تِلۡكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ؕ ذٰلِكَ لِمَنۡ لَّمۡ يَكُنۡ اَهۡلُهٗ حَاضِرِىۡ الۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِؕ وَاتَّقُوۡا اللّٰهَ وَاعۡلَمُوۡٓا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيۡدُ الۡعِقَابِ اور حج اور عمرہ (کے مناسک) اﷲ کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر آئے (کرنے کے لئے بھیج دو) اور اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی (کا جانور) اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے، پھر تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہو (اس وجہ سے قبل از وقت سر منڈوالے) تو (اس کے) بدلے میں روزے (رکھے) یا صدقہ (دے) یا قربانی (کرے)، پھر جب تم اطمینان کی حالت میں ہو تو جو کوئی عمرہ کو حج کے ساتھ ملانے کا فائدہ اٹھائے تو جو بھی قربانی میّسر آئے (کر دے)، پھر جسے یہ بھی میّسر نہ ہو وہ تین دن کے روزے (زمانۂ) حج میں رکھے اور سات جب تم حج سے واپس لوٹو، یہ پورے دس (روزے) ہوئے، یہ (رعایت) اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مسجدِ حرام کے پاس نہ رہتے ہوں (یعنی جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو)، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے 2:217:20002surahيَسۡــَٔلُوۡنَكَ عَنِ الشَّهۡرِ الۡحَـرَامِ قِتَالٍ فِيۡهِؕ قُلۡ قِتَالٌ فِيۡهِ كَبِيۡرٌؕ وَصَدٌّ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَکُفۡرٌۢ بِهٖ وَالۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِ وَاِخۡرَاجُ اَهۡلِهٖ مِنۡهُ اَكۡبَرُ عِنۡدَ اللّٰهِۚ وَالۡفِتۡنَةُ اَکۡبَرُ مِنَ الۡقَتۡلِؕ وَلَا يَزَالُوۡنَ يُقَاتِلُوۡنَكُمۡ حَتّٰى يَرُدُّوۡكُمۡ عَنۡ دِيۡنِکُمۡ اِنِ اسۡتَطَاعُوۡاؕ وَمَنۡ يَّرۡتَدِدۡ مِنۡكُمۡ عَنۡ دِيۡنِهٖ فَيَمُتۡ وَهُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓٮِٕكَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ فِىۡ الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِۚ وَاُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ لوگ آپ سے حرمت والے مہینے میں جنگ کا حکم دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: اس میں جنگ بڑا گناہ ہے اور اﷲ کی راہ سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجدِ حرام (خانہ کعبہ) سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اﷲ کے نزدیک (اس سے بھی) بڑا گناہ ہے، اور یہ فتنہ انگیزی قتل و خون سے بھی بڑھ کر ہے اور (یہ کافر) تم سے ہمیشہ جنگ جاری رکھیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر (وہ اتنی) طاقت پاسکیں، اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے اور پھر وہ کافر ہی مرے تو ایسے لوگوں کے دنیا و آخرت میں (سب) اعمال برباد ہو جائیں گے، اور یہی لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے 3:64:2003surahقُلۡ يٰۤاَهۡلَ الۡكِتٰبِ تَعَالَوۡا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍۢ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَكُمۡ اَلَّا نَـعۡبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشۡرِكَ بِهٖ شَيْئًا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعۡضُنَا بَعۡضًا اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِؕ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقُوۡلُوۡا اشۡهَدُوۡا بِاَنَّا مُسۡلِمُوۡنَ آپ فرما دیں: اے اہلِ کتاب! تم اس بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے، (وہ یہ) کہ ہم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کریں گے اور ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور ہم میں سے کوئی ایک دوسرے کو اﷲ کے سوا رب نہیں بنائے گا، پھر اگر وہ روگردانی کریں تو کہہ دو کہ گواہ ہو جاؤ کہ ہم تو اﷲ کے تابع فرمان (مسلمان) ہیں 3:65:1003surahيٰۤاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لِمَ تُحَآجُّوۡنَ فِىۡۤ اِبۡرٰهِيۡمَ وَمَاۤ اُنۡزِلَتِ التَّوۡرٰٮةُ وَالۡاِنۡجِيۡلُ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِهٖؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ اے اہلِ کتاب! تم ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو (یعنی انہیں یہودی یا نصرانی کیوں ٹھہراتے ہو) حالانکہ تورات اور انجیل (جن پر تمہارے دونوں مذہبوں کی بنیاد ہے) تو نازل ہی ان کے بعد کی گئی تھیں، کیا تم (اتنی بھی) عقل نہیں رکھتے 3:69:4003surahوَدَّتۡ طَّآٮِٕفَةٌ مِّنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ لَوۡ يُضِلُّوۡنَكُمؕۡ وَمَا يُضِلُّوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَهُمۡ وَمَا يَشۡعُرُوۡنَ (اے مسلمانو!) اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ تو (شدید) خواہش رکھتا ہے کہ کاش وہ تمہیں گمراہ کر سکیں، مگر وہ فقط اپنے آپ ہی کو گمراہی میں مبتلا کئے ہوئے ہیں اور انہیں (اس بات کا) شعور نہیں 3:70:1003surahيٰۤاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لِمَ تَكۡفُرُوۡنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَاَنۡتُمۡ تَشۡهَدُوۡنَ اے اہلِ کتاب! تم اﷲ کی آیتوں کا انکار کیوں کر رہے ہو حالانکہ تم خود گواہ ہو (یعنی تم اپنی کتابوں میں سب کچھ پڑھ چکے ہو) 3:71:1003surahيٰۤاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لِمَ تَلۡبِسُوۡنَ الۡحَـقَّ بِالۡبَاطِلِ وَتَكۡتُمُوۡنَ الۡحَـقَّ وَاَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ اے اہلِ کتاب! تم حق کو باطل کے ساتھ کیوں خلط ملط کرتے ہو اور حق کو کیوں چھپاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو 3:72:4003surahوَقَالَتۡ طَّآٮِٕفَةٌ مِّنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ اٰمِنُوۡا بِالَّذِىۡۤ اُنۡزِلَ عَلَى الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَجۡهَ النَّهَارِ وَاكۡفُرُوۡۤا اٰخِرَهٗ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَۚۖ اور اہلِ کتاب کا ایک گروہ (لوگوں سے) کہتا ہے کہ تم اس کتاب (قرآن) پر جو مسلمانوں پر نازل کی گئی ہے دن چڑھے (یعنی صبح) ایمان لایا کرو اور شام کو انکار کر دیا کرو تاکہ (تمہیں دیکھ کر) وہ بھی برگشتہ ہو جائیں 3:75:2003surahوَمِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ مَنۡ اِنۡ تَاۡمَنۡهُ بِقِنۡطَارٍ يُّؤَدِّهٖۤ اِلَيۡكَۚ وَمِنۡهُمۡ مَّنۡ اِنۡ تَاۡمَنۡهُ بِدِيۡنَارٍ لَّا يُؤَدِّهٖۤ اِلَيۡكَ اِلَّا مَا دُمۡتَ عَلَيۡهِ قَآٮِٕمًاؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ قَالُوۡا لَيۡسَ عَلَيۡنَا فِىۡ الۡاُمِّيّٖنَ سَبِيۡلٌۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ عَلَى اللّٰهِ الۡكَذِبَ وَهُمۡ يَعۡلَمُوۡنَ اور اہلِ کتاب میں ایسے بھی ہیں کہ اگر آپ اس کے پاس مال کا ڈھیر امانت رکھ دیں تو وہ آپ کو لوٹا دے گا اور انہی میں ایسے بھی ہیں کہ اگر اس کے پاس ایک دینار امانت رکھ دیں تو آپ کو وہ بھی نہیں لوٹائے گا سوائے اس کے کہ آپ اس کے سر پر کھڑے رہیں، یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ اَن پڑھوں کے معاملہ میں ہم پر کوئی مؤاخذہ نہیں، اور اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور انہیں خود (بھی) معلوم ہےo 3:98:2003surahقُلۡ يٰۤاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لِمَ تَكۡفُرُوۡنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ۖ وَاللّٰهُ شَهِيۡدٌ عَلٰى مَا تَعۡمَلُوۡنَ فرما دیں: اے اہلِ کتاب! تم اللہ کی آیتوں کا انکار کیوں کرتے ہو؟ اور اللہ تمہارے کاموں کا مشاہدہ فرما رہا ہے 3:99:2003surahقُلۡ يٰۤاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لِمَ تَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ مَنۡ اٰمَنَ تَبۡغُوۡنَهَا عِوَجًا وَّاَنۡتُمۡ شُهَدَآءُؕ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ فرما دیں: اے اہلِ کتاب! جو شخص ایمان لے آیا ہے تم اسے اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو؟ تم ان کی راہ میں بھی کجی چاہتے ہو حالانکہ تم (اس کے حق ہونے پر) خود گواہ ہو، اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں 3:110:15003surahكُنۡتُمۡ خَيۡرَ اُمَّةٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَتَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِؕ وَلَوۡ اٰمَنَ اَهۡلُ الۡكِتٰبِ لَڪَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡؕ مِنۡهُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَاَكۡثَرُهُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ تم بہترین اُمّت ہو جو سب لوگوں (کی رہنمائی) کے لئے ظاہر کی گئی ہے، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو، اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو یقیناً ان کے لئے بہتر ہوتا، ان میں سے کچھ ایمان والے بھی ہیں اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں 3:113:4003surahلَـيۡسُوۡا سَوَآءًؕ مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ اُمَّةٌ قَآٮِٕمَةٌ يَّتۡلُوۡنَ اٰيٰتِ اللّٰهِ اٰنَآءَ الَّيۡلِ وَهُمۡ يَسۡجُدُوۡنَ یہ سب برابر نہیں ہیں، اہلِ کتاب میں سے کچھ لوگ حق پر (بھی) قائم ہیں وہ رات کی ساعتوں میں اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہیں اور سر بسجود رہتے ہیں 3:121:4003surahوَاِذۡ غَدَوۡتَ مِنۡ اَهۡلِكَ تُبَوِّئُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ مَقَاعِدَ لِلۡقِتَالِؕ وَاللّٰهُ سَمِيۡعٌ عَلِيۡمٌۙ اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب آپ صبح سویرے اپنے درِ دولت سے روانہ ہو کر مسلمانوں کو (غزوۂ احد کے موقع پر) جنگ کے لئے مورچوں پر ٹھہرا رہے تھے، اور اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے 3:199:3003surahوَاِنَّ مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ لَمَنۡ يُّؤۡمِنُ بِاللّٰهِ وَمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ وَمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡهِمۡ خٰشِعِيۡنَ لِلّٰهِۙ لَا يَشۡتَرُوۡنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِيۡلًاؕ اُولٰٓٮِٕكَ لَهُمۡ اَجۡرُهُمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيۡعُ الۡحِسَابِ اور بیشک کچھ اہلِ کتاب ایسے بھی ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کتاب پر بھی (ایمان لاتے ہیں) جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور جو ان کی طرف نازل کی گئی اور ان کے دل اللہ کے حضور جھکے رہتے ہیں اور اللہ کی آیتوں کے عوض قلیل دام وصول نہیں کرتے، یہ وہ لوگ ہیں جن کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، بیشک اللہ حساب میں جلدی فرمانے والا ہے 4:25:25004surahوَمَنۡ لَّمۡ يَسۡتَطِعۡ مِنۡكُمۡ طَوۡلاً اَنۡ يَّنۡكِحَ الۡمُحۡصَنٰتِ الۡمُؤۡمِنٰتِ فَمِنۡ مَّا مَلَكَتۡ اَيۡمَانُكُمۡ مِّنۡ فَتَيٰتِكُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِؕ وَاللّٰهُ اَعۡلَمُ بِاِيۡمَانِكُمۡؕ بَعۡضُكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍۚ فَانكِحُوۡهُنَّ بِاِذۡنِ اَهۡلِهِنَّ وَاٰتُوۡهُنَّ اُجُوۡرَهُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ مُحۡصَنٰتٍ غَيۡرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّلَا مُتَّخِذٰتِ اَخۡدَانٍؕ فَاِذَاۤ اُحۡصِنَّ فَاِنۡ اَتَيۡنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيۡهِنَّ نِصۡفُ مَا عَلَى الۡمُحۡصَنٰتِ مِنَ الۡعَذَابِؕ ذٰلِكَ لِمَنۡ خَشِىَ الۡعَنَتَ مِنۡكُمۡؕ وَاَنۡ تَصۡبِرُوۡا خَيۡرٌ لَّكُمۡؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ اور تم میں سے جو کوئی (اتنی) استطاعت نہ رکھتا ہو کہ آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کر سکے تو ان مسلمان کنیزوں سے نکاح کرلے جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں ہیں، اور اللہ تمہارے ایمان (کی کیفیت) کو خوب جانتا ہے، تم (سب) ایک دوسرے کی جنس میں سے ہی ہو، پس ان (کنیزوں) سے ان کے مالکوں کی اجازت کے ساتھ نکاح کرو اور انہیں ان کے مَہر حسبِ دستور ادا کرو درآنحالیکہ وہ (عفت قائم رکھتے ہوئے) قیدِ نکاح میں آنے والی ہوں نہ بدکاری کرنے والی ہوں اور نہ درپردہ آشنائی کرنے والی ہوں، پس جب وہ نکاح کے حصار میں آجائیں پھر اگر بدکاری کی مرتکب ہوں تو ان پر اس سزا کی آدھی سزا لازم ہے جو آزاد (کنواری) عورتوں کے لئے (مقرر) ہے، یہ اجازت اس شخص کے لئے ہے جسے تم میں سے گناہ (کے ارتکاب) کا اندیشہ ہو، اور اگر تم صبر کرو تو (یہ) تمہارے حق میں بہتر ہے، اور اللہ بخشنے والا مہر بان ہے 4:35:8004surahوَاِنۡ خِفۡتُمۡ شِقَاقَ بَيۡنِهِمَا فَابۡعَثُوۡا حَكَمًا مِّنۡ اَهۡلِهٖ وَحَكَمًا مِّنۡ اَهۡلِهَاۚ اِنۡ يُّرِيۡدَاۤ اِصۡلٰحًا يُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَيۡنَهُمَاؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيۡمًا خَبِيۡرًا اور اگر تمہیں ان دونوں کے درمیان مخالفت کا اندیشہ ہو تو تم ایک مُنصِف مرد کے خاندان سے اور ایک مُنصِف عورت کے خاندان سے مقرر کر لو، اگر وہ دونوں (مُنصِف) صلح کرانے کا اِرادہ رکھیں تو اللہ ان دونوں کے درمیان موافقت پیدا فرما دے گا، بیشک اللہ خوب جاننے والا خبردار ہے 4:35:11004surahوَاِنۡ خِفۡتُمۡ شِقَاقَ بَيۡنِهِمَا فَابۡعَثُوۡا حَكَمًا مِّنۡ اَهۡلِهٖ وَحَكَمًا مِّنۡ اَهۡلِهَاۚ اِنۡ يُّرِيۡدَاۤ اِصۡلٰحًا يُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَيۡنَهُمَاؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيۡمًا خَبِيۡرًا اور اگر تمہیں ان دونوں کے درمیان مخالفت کا اندیشہ ہو تو تم ایک مُنصِف مرد کے خاندان سے اور ایک مُنصِف عورت کے خاندان سے مقرر کر لو، اگر وہ دونوں (مُنصِف) صلح کرانے کا اِرادہ رکھیں تو اللہ ان دونوں کے درمیان موافقت پیدا فرما دے گا، بیشک اللہ خوب جاننے والا خبردار ہے 4:58:8004surahاِنَّ اللّٰهَ يَاۡمُرُكُمۡ اَنۡ تُؤَدُّوۡا الۡاَمٰنٰتِ اِلٰٓى اَهۡلِهَاۙ وَاِذَا حَكَمۡتُمۡ بَيۡنَ النَّاسِ اَنۡ تَحۡكُمُوۡا بِالۡعَدۡلِؕ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمۡ بِهٖؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِيۡعَۢا بَصِيۡرًا بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں انہی لوگوں کے سپرد کرو جو ان کے اہل ہیں، اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کیا کرو، بیشک اللہ تمہیں کیا ہی اچھی نصیحت فرماتا ہے، بیشک اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے 4:75:21004surahوَمَا لَـكُمۡ لَا تُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَالۡمُسۡتَضۡعَفِيۡنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآءِ وَالۡوِلۡدَانِ الَّذِيۡنَ يَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡ هٰذِهِ الۡـقَرۡيَةِ الظَّالِمِ اَهۡلُهَاۚ وَاجۡعَلْ لَّـنَا مِنۡ لَّدُنۡكَ وَلِيًّا ۙۚ وَّاجۡعَلْ لَّـنَا مِنۡ لَّدُنۡكَ نَصِيۡرًاؕ اور (مسلمانو!) تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں (مظلوموں کی آزادی کے لئے) جنگ نہیں کرتے حالاں کہ کم زور، مظلوم اور مقہور مرد، عورتیں اور بچے (ظلم و ستم سے تنگ آ کر اپنی آزادی کے لئے) پکارتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے جہاں کے (وڈیرے) لوگ ظالم ہیں، اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا کارساز مقرر فرما دے، اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا مددگار بنا دے 4:92:19004surahوَمَا كَانَ لِمُؤۡمِنٍ اَنۡ يَّقۡتُلَ مُؤۡمِنًا اِلَّا خَطَـــًٔاۚ وَمَنۡ قَتَلَ مُؤۡمِنًا خَطَـــًٔا فَتَحۡرِيۡرُ رَقَبَةٍ مُّؤۡمِنَةٍ وَّدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰٓى اَهۡلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ يَّصَّدَّقُوۡاؕ فَاِنۡ كَانَ مِنۡ قَوۡمٍ عَدُوٍّ لَّـكُمۡ وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَتَحۡرِيۡرُ رَقَبَةٍ مُّؤۡمِنَةٍؕ وَاِنۡ كَانَ مِنۡ قَوۡمٍۢ بَيۡنَكُمۡ وَبَيۡنَهُمۡ مِّيۡثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰٓى اَهۡلِهٖ وَتَحۡرِيۡرُ رَقَبَةٍ مُّؤۡمِنَةٍۚ فَمَنۡ لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ شَهۡرَيۡنِ مُتَتَابِعَيۡنِ تَوۡبَةً مِّنَ اللّٰهِؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِيۡمًا حَكِيۡمًا اور کسی مسلمان کے لئے (جائز) نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر (بغیر قصد) غلطی سے، اور جس نے کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کر دیا تو (اس پر) ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا اور خون بہا (کا ادا کرنا) جو مقتول کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے (لازم ہے) مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، پھر اگر وہ (مقتول) تمہاری دشمن قوم سے ہو اور وہ مومن (بھی) ہو تو (صرف) ایک غلام / باندی کا آزاد کرنا (ہی لازم) ہے اور اگر وہ (مقتول) اس قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہے تو خون بہا (بھی) جو اس کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا (بھی لازم) ہے۔ پھر جس شخص کو (غلام / باندی) میسر نہ ہو تو (اس پر) پے در پے دو مہینے کے روزے (لازم) ہیں۔ اللہ کی طرف سے (یہ اس کی) توبہ ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے 4:92:44004surahوَمَا كَانَ لِمُؤۡمِنٍ اَنۡ يَّقۡتُلَ مُؤۡمِنًا اِلَّا خَطَـــًٔاۚ وَمَنۡ قَتَلَ مُؤۡمِنًا خَطَـــًٔا فَتَحۡرِيۡرُ رَقَبَةٍ مُّؤۡمِنَةٍ وَّدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰٓى اَهۡلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ يَّصَّدَّقُوۡاؕ فَاِنۡ كَانَ مِنۡ قَوۡمٍ عَدُوٍّ لَّـكُمۡ وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَتَحۡرِيۡرُ رَقَبَةٍ مُّؤۡمِنَةٍؕ وَاِنۡ كَانَ مِنۡ قَوۡمٍۢ بَيۡنَكُمۡ وَبَيۡنَهُمۡ مِّيۡثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰٓى اور کسی مسلمان کے لئے (جائز) نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر (بغیر قصد) غلطی سے، اور جس نے کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کر دیا تو (اس پر) ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا اور خون بہا (کا ادا کرنا) جو مقتول کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے (لازم ہے) مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، پھر اگر وہ (مقتول) تمہاری دشمن قوم سے ہو اور وہ مومن (بھی) ہو تو (صرف) ایک غلام / باندی کا آزاد کرنا (ہی لازم) ہے اور اگر وہ (مقتول) اس قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہے تو خون بہا (بھی) جو اس کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا (بھی لازم) ہے۔ پھر جس شخص کو (غلام / باندی) میسر نہ ہو تو (اس پر) پے در پے دو مہینے کے روزے (لازم) ہیں۔ اللہ کی طرف سے (یہ اس کی) توبہ ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے 4:123:5004surahلَـيۡسَ بِاَمَانِيِّكُمۡ وَلَاۤ اَمَانِىِّ اَهۡلِ الۡـكِتٰبِؕ مَنۡ يَّعۡمَلۡ سُوۡٓءً يُّجۡزَ بِهٖۙ وَلَا يَجِدۡ لَهٗ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيۡرًا (اللہ کا وعدۂ مغفرت) نہ تمہاری خواہشات پر موقوف ہے اور نہ اہلِ کتاب کی خواہشات پر، جو کوئی برا عمل کرے گا اسے اس کی سزا دی جائے گی اور نہ وہ اللہ کے سوا اپنا کوئی حمایتی پائے گا اور نہ مددگار 4:153:2004surahيَسۡـَٔـلُكَ اَهۡلُ الۡـكِتٰبِ اَنۡ تُنَزِّلَ عَلَيۡهِمۡ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَآءِ فَقَدۡ سَاَلُوۡا مُوۡسٰٓى اَكۡبَرَ مِنۡ ذٰلِكَ فَقَالُوۡۤا اَرِنَا اللّٰهَ جَهۡرَةً فَاَخَذَتۡهُمُ الصّٰعِقَةُ بِظُلۡمِهِمۡۚ ثُمَّ اتَّخَذُوۡا الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُمُ الۡبَيِّنٰتُ فَعَفَوۡنَا عَنۡ ذٰلِكَۚ وَاٰتَيۡنَا مُوۡسٰى سُلۡطٰنًا مُّبِيۡنًا (اے حبیب!) آپ سے اہلِ کتاب سوال کرتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے (ایک ہی دفعہ پوری لکھی ہوئی) کوئی کتاب اتار لائیں، تو وہ موسٰی (علیہ السلام) سے اس سے بھی بڑا سوال کر چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اﷲ (کی ذات) کھلم کھلا دکھا دو، پس ان کے (اس) ظلم (یعنی گستاخانہ سوال) کی وجہ سے انہیں آسمانی بجلی نے آپکڑا (جس کے باعث وہ مرگئے، پھر موسٰی علیہ السلام کی دعا سے زندہ ہوئے)، پھر انہوں نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا لیا اس کے بعد کہ ان کے پاس (حق کی نشاندہی کرنے والی) واضح نشانیاں آچکی تھیں، پھر ہم نے اس (جرم) سے بھی درگزر کیا اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو (ان پر) واضح غلبہ عطا فرمایاo 4:159:3004surahوَاِنۡ مِّنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤۡمِنَنَّ بِهٖ قَبۡلَ مَوۡتِهٖۚ وَيَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ يَكُوۡنُ عَلَيۡهِمۡ شَهِيۡدًاۚ اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گےo 4:171:1004surahيٰۤاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لَا تَغۡلُوۡا فِىۡ دِيۡنِكُمۡ وَلَا تَقُوۡلُوۡا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الۡحَـقَّؕ اِنَّمَا الۡمَسِيۡحُ عِيۡسَى ابۡنُ مَرۡيَمَ رَسُوۡلُ اللّٰهِ وَكَلِمَتُهٗۚ اَلۡقٰٮهَاۤ اِلٰى مَرۡيَمَ وَرُوۡحٌ مِّنۡهُ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖۚ وَلَا تَقُوۡلُوۡا ثَلٰثَةٌ ؕ انتَهُوۡا خَيۡرًا لَّـكُمۡؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ ؕ سُبۡحٰنَهٗۤ اَنۡ يَّكُوۡنَ لَهٗ وَلَدٌۘ لَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِؕ وَكَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيۡلاً اے اہلِ کتاب! تم اپنے دین میں حد سے زائد نہ بڑھو اور اﷲ کی شان میں سچ کے سوا کچھ نہ کہو، حقیقت صرف یہ ہے کہ مسیح عیسٰی ابن مریم (علیہما السلام) اﷲ کا رسول اور اس کا کلمہ ہے جسے اس نے مریم کی طرف پہنچا دیا اور اس (کی طرف) سے ایک روح ہے۔ پس تم اﷲ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور مت کہو کہ (معبود) تین ہیں، (اس عقیدہ سے) باز آجاؤ، (یہ) تمہارے لئے بہتر ہے۔ بیشک اﷲ ہی یکتا معبود ہے، وہ اس سے پاک ہے کہ اس کے لئے کوئی اولاد ہو، (سب کچھ) اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور اﷲ کا کارساز ہونا کافی ہےo 5:15:1005surahيٰۤاَهۡلَ الۡكِتٰبِ قَدۡ جَآءَكُمۡ رَسُوۡلُـنَا يُبَيِّنُ لَـكُمۡ كَثِيۡرًا مِّمَّا كُنۡتُمۡ تُخۡفُوۡنَ مِنَ الۡكِتٰبِ وَيَعۡفُوۡا عَنۡ كَثِيۡرٍؕ قَدۡ جَآءَكُمۡ مِّنَ اللّٰهِ نُوۡرٌ وَّكِتٰبٌ مُّبِيۡنٌۙ اے اہلِ کتاب! بیشک تمہارے پاس ہمارے (یہ) رسول تشریف لائے ہیں جو تمہارے لئے بہت سی ایسی باتیں (واضح طور پر) ظاہر فرماتے ہیں جو تم کتاب میں سے چھپائے رکھتے تھے اور (تمہاری) بہت سی باتوں سے درگزر (بھی) فرماتے ہیں۔ بیشک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک نور (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآن مجید) 5:19:1005surahيٰۤاَهۡلَ الۡـكِتٰبِ قَدۡ جَآءَكُمۡ رَسُوۡلُـنَا يُبَيِّنُ لَـكُمۡ عَلٰى فَتۡرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا مَا جَآءَنَا مِنۡۢ بَشِيۡرٍ وَّلَا نَذِيۡرٍ فَقَدۡ جَآءَكُمۡ بَشِيۡرٌ وَّنَذِيۡرٌؕ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ اے اہلِ کتاب! بیشک تمہارے پاس ہمارے (یہ آخر الزمان) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیغمبروں کی آمد (کے سلسلے) کے منقطع ہونے (کے موقع) پر تشریف لائے ہیں، جو تمہارے لئے (ہمارے احکام) خوب واضح کرتے ہیں، (اس لئے) کہ تم (عذر کرتے ہوئے یہ) کہہ دوگے کہ ہمارے پاس نہ (تو) کوئی خوشخبری سنانے والا آیا ہے اور نہ ڈر سنانے والا۔ (اب تمہارا یہ عذر بھی ختم ہو چکا ہے کیونکہ) بلاشبہ تمہارے پاس (آخری) خوشخبری سنانے اور ڈر سنانے والا (بھی) آگیا ہے، اور اﷲ ہر چیز پر بڑا قادر ہے 5:47:2005surahوَلۡيَحۡكُمۡ اَهۡلُ الۡاِنۡجِيۡلِ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ فِيۡهِؕ وَمَنۡ لَّمۡ يَحۡكُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ اور اہلِ انجیل کو (بھی) اس (حکم) کے مطابق فیصلہ کرنا چاہئے جو اللہ نے اس میں نازل فرمایا ہے، اور جو شخص اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ (و حکومت) نہ کرے سو وہی لوگ فاسق ہیں 5:59:2005surahقُلۡ يٰۤاَهۡلَ الۡـكِتٰبِ هَلۡ تَـنۡقِمُوۡنَ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنۡ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَـيۡنَا وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلُۙ وَاَنَّ اَكۡثَرَكُمۡ فٰسِقُوۡنَ (اے نبئ مکرّم!) آپ فرما دیجئے: اے اہلِ کتاب! تمہیں ہماری کون سی بات بری لگی ہے بجز اس کے کہ ہم اﷲ پر اور اس (کتاب) پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے اور ان (کتابوں) پر جو پہلے نازل کی جا چکی ہیں ایمان لائے ہیں اور بیشک تمہارے اکثر لوگ نافرمان ہیں 5:65:3005surahوَلَوۡ اَنَّ اَهۡلَ الۡـكِتٰبِ اٰمَنُوۡا وَاتَّقَوۡا لَكَفَّرۡنَا عَنۡهُمۡ سَيِّاٰتِهِمۡ وَلَاَدۡخَلۡنٰهُمۡ جَنّٰتِ النَّعِيۡمِ اور اگر اہلِ کتاب (حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کر لیتے تو ہم ان (کے دامن) سے ان کے سارے گناہ مٹا دیتے اور انہیں یقیناً نعمت والی جنتوں میں داخل کردیتے 5:68:2005surahقُلۡ يٰۤاَهۡلَ الۡـكِتٰبِ لَسۡتُمۡ عَلٰى شَىۡءٍ حَتّٰى تُقِيۡمُوۡا التَّوۡرٰٮةَ وَالۡاِنۡجِيۡلَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡؕ وَلَيَزِيۡدَنَّ كَثِيۡرًا مِّنۡهُمۡ مَّاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ طُغۡيَانًا وَّكُفۡرًاۚ فَلَا تَاۡسَ عَلَى الۡقَوۡمِ الۡكٰفِرِيۡنَ فرما دیجئے: اے اہلِ کتاب! تم (دین میں سے) کسی شے پر بھی نہیں ہو، یہاں تک کہ تم تورات اور انجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے (نافذ اور) قائم کر دو، اور (اے حبیب!) جو (کتاب) آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کی گئی ہے یقیناً ان میں سے اکثر لوگوں کو (حسداً) سرکشی اور کفر میں بڑھا دے گی، سو آپ گروہِ کفار (کی حالت) پر افسوس نہ کیا کریں 5:77:2005surahقُلۡ يٰۤاَهۡلَ الۡـكِتٰبِ لَا تَغۡلُوۡا فِىۡ دِيۡنِكُمۡ غَيۡرَ الۡحَـقِّ وَلَا تَتَّبِعُوۡۤا اَهۡوَآءَ قَوۡمٍ قَدۡ ضَلُّوۡا مِنۡ قَبۡلُ وَاَضَلُّوۡا كَثِيۡرًا وَّضَلُّوۡا عَنۡ سَوَآءِ السَّبِيۡلِ فرما دیجئیے: اے اہلِ کتاب! تم اپنے دین میں ناحق حد سے تجاوز نہ کیا کرو اور نہ ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کیا کرو جو (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے) پہلے ہی گمراہ ہو چکے تھے اور بہت سے (اور) لوگوں کو (بھی) گمراہ کرگئے اور (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بھی) سیدھی راہ سے بھٹکے رہے 5:89:20005surahلَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغۡوِ فِىۡۤ اَيۡمَانِكُمۡ وَلٰـكِنۡ يُّؤَاخِذُكُمۡ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الۡاَيۡمَانَۚ فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطۡعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِيۡنَ مِنۡ اَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُوۡنَ اَهۡلِيۡكُمۡ اَوۡ كِسۡوَتُهُمۡ اَوۡ تَحۡرِيۡرُ رَقَبَةٍ ؕ فَمَنۡ لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ ثَلٰثَةِ اَيَّامٍؕ ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَيۡمَانِكُمۡ اِذَا حَلَفۡتُمۡؕ وَاحۡفَظُوۡۤا اَيۡمَانَكُمۡؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمۡ اٰيٰتِهٖ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کرلو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھالو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیتیں خوب واضح فرماتا ہے تاکہ تم (اس کے احکام کی اطاعت کر کے) شکر گزار بن جاؤ 6:131:9006surahذٰلِكَ اَنۡ لَّمۡ يَكُنۡ رَّبُّكَ مُهۡلِكَ الۡقُرٰى بِظُلۡمٍ وَّاَهۡلُهَا غٰفِلُوۡنَ یہ (رسولوں کا بھیجنا) اس لئے تھا کہ آپ کا رب بستیوں کو ظلم کے باعث ایسی حالت میں تباہ کرنے والا نہیں ہے کہ وہاں کے رہنے والے (حق کی تعلیمات سے بالکل) بے خبر ہوں (یعنی انہیں کسی نے حق سے آگاہ ہی نہ کیا ہو) 7:83:2007surahفَاَنۡجَيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗۤ اِلَّا امۡرَاَتَهٗۖ كَانَتۡ مِنَ الۡغٰبِرِيۡنَ پس ہم نے ان کو (یعنی لوط علیہ السلام کو) اور ان کے اہلِ خانہ کو نجات دے دی سوائے ان کی بیوی کے، وہ عذاب میں پڑے رہنے والوں میں سے تھی 7:94:9007surahوَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا فِىۡ قَرۡيَةٍ مِّنۡ نَّبِىٍّ اِلَّاۤ اَخَذۡنَاۤ اَهۡلَهَا بِالۡبَاۡسَآءِ وَالضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمۡ يَضَّرَّعُوۡنَ اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر ہم نے اس کے باشندوں کو (نبی کی تکذیب و مزاحمت کے باعث) سختی و تنگی اور تکلیف و مصیبت میں گرفتار کرلیا تاکہ وہ آہ و زاری کریں 7:96:3007surahوَلَوۡ اَنَّ اَهۡلَ الۡقُرٰٓى اٰمَنُوۡا وَاتَّقَوۡا لَـفَتَحۡنَا عَلَيۡهِمۡ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ وَلٰـكِنۡ كَذَّبُوۡا فَاَخَذۡنٰهُمۡ بِمَا كَانُوۡا يَكۡسِبُوۡنَ اور اگر (ان) بستیوں کے باشندے ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے (حق کو) جھٹلایا، سو ہم نے انہیں ان اَعمالِ (بد) کے باعث جو وہ انجام دیتے تھے (عذاب کی) گرفت میں لے لیا 7:97:2007surahاَفَاَمِنَ اَهۡلُ الۡـقُرٰٓى اَنۡ يَّاۡتِيَهُمۡ بَاۡسُنَا بَيَاتًا وَّهُمۡ نَآٮِٕمُوۡنَؕ کیا اب بستیوں کے باشندے اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب (پھر) رات کو آپہنچے اس حال میں کہ وہ (غفلت کی نیند) سوئے ہوئے ہیں 7:98:2007surahاَوَاَمِنَ اَهۡلُ الۡقُرٰٓى اَنۡ يَّاۡتِيَهُمۡ بَاۡسُنَا ضُحًى وَهُمۡ يَلۡعَبُوۡنَ یا بستیوں کے باشندے ا س بات سے بے خوف ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب (پھر) دن چڑھے آجائے اس حال میں کہ (وہ دنیا میں مدہوش ہوکر) کھیل رہے ہوں؟ 7:100:8007surahاَوَلَمۡ يَهۡدِ لِلَّذِيۡنَ يَرِثُوۡنَ الۡاَرۡضَ مِنۡۢ بَعۡدِ اَهۡلِهَاۤ اَنۡ لَّوۡ نَشَآءُ اَصَبۡنٰهُمۡ بِذُنُوۡبِهِمۡۚ وَنَطۡبَعُ عَلٰى قُلُوۡبِهِمۡ فَهُمۡ لَا يَسۡمَعُوۡنَ کیا (یہ بات بھی) ان لوگوں کو (شعور و) ہدایت نہیں دیتی جو (ایک زمانے میں) زمین پر رہنے والوں (کی ہلاکت) کے بعد (خود) زمین کے وارث بن رہے ہیں کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے باعث انہیں (بھی) سزا دیں، اور ہم ان کے دلوں پر (ان کی بداَعمالیوں کی وجہ سے) مُہر لگا دیں گے سو وہ (حق کو) سن (سمجھ) بھی نہیں سکیں گے 7:123:17007surahقَالَ فِرۡعَوۡنُ اٰمَنۡتُمۡ بِهٖ قَبۡلَ اَنۡ اٰذَنَ لَـكُمۡۚ اِنَّ هٰذَا لَمَكۡرٌ مَّكَرۡتُمُوۡهُ فِى الۡمَدِيۡنَةِ لِتُخۡرِجُوۡا مِنۡهَاۤ اَهۡلَهَاۚ فَسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ فرعون کہنے لگا: (کیا) تم اس پر ایمان لے آئے ہو قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا؟ بیشک یہ ایک فریب ہے جو تم (سب) نے مل کر (مجھ سے) اس شہر میں کیا ہے تاکہ تم اس (ملک) سے اس کے (قبطی) باشندوں کو نکال کر لے جاؤ، سو تم عنقریب (اس کا انجام) جان لو گے 9:101:7009surahوَمِمَّنۡ حَوۡلَــكُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ مُنٰفِقُوۡنَ ۛؕ وَمِنۡ اَهۡلِ الۡمَدِيۡنَةِ ؔۛ مَرَدُوۡا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعۡلَمُهُمۡؕ نَحۡنُ نَـعۡلَمُهُمۡؕ سَنُعَذِّبُهُمۡ مَّرَّتَيۡنِ ثُمَّ يُرَدُّوۡنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِيۡمٍۚ اور (مسلمانو!) تمہارے گرد و نواح کے دیہاتی گنواروں میں بعض منافق ہیں اور بعض باشندگانِ مدینہ بھی، یہ لوگ نفاق پر اڑے ہوئے ہیں، آپ انہیں (اب تک) نہیں جانتے، ہم انہیں جانتے ہیں (بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی جملہ منافقین کا علم اور معرفت عطا کر دی گئی)۔ عنقریب ہم انہیں دو مرتبہ (دنیا ہی میں) عذاب دیں گے٭ پھر وہ (قیامت میں) بڑے عذاب کی طرف پلٹائے جائیں گے 9:120:3009surahمَا كَانَ لِاَهۡلِ الۡمَدِيۡنَةِ وَمَنۡ حَوۡلَهُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ اَنۡ يَّتَخَلَّفُوۡا عَنۡ رَّسُوۡلِ اللّٰهِ وَلَا يَرۡغَبُوۡا بِاَنۡفُسِهِمۡ عَنۡ نَّـفۡسِهٖؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ لَا يُصِيۡبُهُمۡ ظَمَاٌ وَّلَا نَصَبٌ وَّلَا مَخۡمَصَةٌ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَلَا يَطَـُٔــوۡنَ مَوۡطِئًا يَّغِيۡظُ الۡكُفَّارَ وَلَا يَنَالُوۡنَ مِنۡ عَدُوٍّ نَّيۡلاً اِلَّا كُتِبَ لَهُمۡ بِهٖ عَمَلٌ صَالِحٌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِيۡنَۙ اہلِ مدینہ اور ان کے گرد و نواح کے (رہنے والے) دیہاتی لوگوں کے لئے مناسب نہ تھا کہ وہ رسول اﷲ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (الگ ہو کر) پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ ان کی جانِ (مبارک) سے زیادہ اپنی جانوں سے رغبت رکھیں، یہ (حکم) اس لئے ہے کہ انہیں اﷲ کی راہ میں جو پیاس (بھی) لگتی ہے اور جو مشقت (بھی) پہنچتی ہے اور جو بھوک (بھی) لگتی ہے اور جو کسی ایسی جگہ پر چلتے ہیں جہاں کاچلنا کافروں کو غضبناک کرتا ہے اور دشمن سے جو کچھ بھی پاتے ہیں (خواہ قتل اور زخم ہو یا مالِ غنیمت وغیرہ) مگر یہ کہ ہر ایک بات کے بدلہ میں ان کے لئے ایک نیک عمل لکھا جاتا ہے۔ بیشک اللہ نیکوکاروں کا اَجر ضائع نہیں فرماتا 10:24:24010surahاِنَّمَا مَثَلُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا كَمَآءٍ اَنۡزَلۡنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخۡتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الۡاَرۡضِ مِمَّا يَاۡكُلُ النَّاسُ وَالۡاَنۡعٰمُؕ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَخَذَتِ الۡاَرۡضُ زُخۡرُفَهَا وَازَّيَّنَتۡ وَظَنَّ اَهۡلُهَاۤ اَنَّهُمۡ قٰدِرُوۡنَ عَلَيۡهَاۤ ۙاَتٰٮهَاۤ اَمۡرُنَا لَيۡلاً اَوۡ نَهَارًا فَجَعَلۡنٰهَا حَصِيۡدًا كَاَنۡ لَّمۡ تَغۡنَ بِالۡاَمۡسِؕ كَذٰلِكَ نُـفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّتَفَكَّرُوۡنَ بس دنیا کی زندگی کی مثال تو اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا پھر اس کی وجہ سے زمین کی پیداوار خوب گھنی ہو کر اُگی، جس میں سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی، یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی (پوری پوری) رونق اور حسن لے لیا اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے باشندوں نے سمجھ لیا کہ (اب) ہم اس پر پوری قدرت رکھتے ہیں تو (دفعۃً) اسے رات یا دن میں ہمارا حکمِ (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اسے (یوں) جڑ سے کٹا ہوا بنا دیا گویا وہ کل یہاں تھی ہی نہیں، اسی طرح ہم ان لوگوں کے لئے نشانیاں کھول کر بیان کرتے ہیں جو تفکر سے کام لیتے ہیں 11:40:14011surahحَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمۡرُنَا وَفَارَ التَّنُّوۡرُ قُلۡنَا احۡمِلۡ فِيۡهَا مِنۡ كُلٍّ زَوۡجَيۡنِ اثۡنَيۡنِ وَاَهۡلَكَ اِلَّا مَنۡ سَبَقَ عَلَيۡهِ الۡقَوۡلُ وَمَنۡ اٰمَنَؕ وَمَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِيۡلٌ یہاں تک کہ جب ہمارا حکمِ (عذاب) آپہنچا اور تنور (پانی کے چشموں کی طرح) جوش سے ابلنے لگا (تو) ہم نے فرمایا: (اے نوح!) اس کشتی میں ہر جنس میں سے (نر اور مادہ) دو عدد پر مشتمل جوڑا سوار کر لو اور اپنے گھر والوں کو بھی (لے لو) سوائے ان کے جن پر (ہلاکت کا) فرمان پہلے صادر ہو چکا ہے اور جو کوئی ایمان لے آیا ہے (اسے بھی ساتھ لے لو)، اور چند (لوگوں) کے سوا ان کے ساتھ کوئی ایمان نہیں لایا تھا 11:45:9011surahوَنَادٰى نُوۡحٌ رَّبَّهٗ فَقَالَ رَبِّ اِنَّ ابۡنِىۡ مِنۡ اَهۡلِىۡ وَاِنَّ وَعۡدَكَ الۡحَـقُّ وَاَنۡتَ اَحۡكَمُ الۡحٰكِمِيۡنَ اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے رب کو پکارا اور عرض کیا: اے میرے رب! بیشک میرا لڑکا (بھی) تو میرے گھر والوں میں داخل تھا اور یقینًا تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حاکم ہے 11:46:6011surahقَالَ يٰـنُوۡحُ اِنَّهٗ لَـيۡسَ مِنۡ اَهۡلِكَ ۚاِنَّهٗ عَمَلٌ غَيۡرُ صٰلِحٍۖ فَلَا تَسۡــَٔلۡنِ مَا لَـيۡسَ لَـكَ بِهٖ عِلۡمٌؕ اِنِّىۡۤ اَعِظُكَ اَنۡ تَكُوۡنَ مِنَ الۡجٰهِلِيۡنَ ارشاد ہو: اے نوح! بیشک وہ تیرے گھر والوں میں شامل نہیں کیونکہ اس کے عمل اچھے نہ تھے، پس مجھ سے وہ سوال نہ کیا کرو جس کا تمہیں علم نہ ہو، میں تمہیں نصیحت کئے دیتا ہوں کہ کہیں تم نادانوں میں سے (نہ) ہو جانا 11:73:10011surahقَالُوۡۤا اَتَعۡجَبِيۡنَ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰهِ رَحۡمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكٰتُهٗ عَلَيۡكُمۡ اَهۡلَ الۡبَيۡتِؕ اِنَّهٗ حَمِيۡدٌ مَّجِيۡدٌ فرشتوں نے کہا: کیا تم اﷲ کے حکم پر تعجب کر رہی ہو؟ اے گھر والو! تم پر اﷲ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں، بیشک وہ قابلِ ستائش (ہے) بزرگی والا ہے 11:81:10011surahقَالُوۡا يٰلُوۡطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنۡ يَّصِلُوۡۤا اِلَيۡكَ فَاَسۡرِ بِاَهۡلِكَ بِقِطۡعٍ مِّنَ الَّيۡلِ وَلَا يَلۡتَفِتۡ مِنۡكُمۡ اَحَدٌ اِلَّا امۡرَاَتَكَؕ اِنَّهٗ مُصِيۡبُهَا مَاۤ اَصَابَهُمۡؕ اِنَّ مَوۡعِدَهُمُ الصُّبۡحُؕ اَلَيۡسَ الصُّبۡحُ بِقَرِيۡبٍ (تب فرشتے) کہنے لگے: اے لوط! ہم آپ کے رب کے بھیجے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ تم تک ہرگز نہ پہنچ سکیں گے، پس آپ اپنے گھر والوں کو رات کے کچھ حصہ میں لے کر نکل جائیں اور تم میں سے کوئی مڑ کر (پیچھے) نہ دیکھے مگر اپنی عورت کو (ساتھ نہ لینا)، یقینًا اسے (بھی) وہی (عذاب) پہنچنے والا ہے جو انہیں پہنچے گا۔ بیشک ان (کے عذاب) کا مقررہ وقت صبح (کا) ہے، کیا صبح قریب نہیں ہے 11:117:7011surahوَمَا كَانَ رَبُّكَ لِيُهۡلِكَ الۡقُرٰى بِظُلۡمٍ وَّاَهۡلُهَا مُصۡلِحُوۡنَ اور آپ کا رب ایسا نہیں کہ وہ بستیوں کو ظلمًا ہلاک کر ڈالے درآنحالیکہ اس کے باشندے نیکوکار ہوں 12:25:16012surahوَاسۡتَبَقَا الۡبَابَ وَقَدَّتۡ قَمِيۡصَهٗ مِنۡ دُبُرٍ وَّاَلۡفَيَا سَيِّدَهَا لَدَا الۡبَابِؕ قَالَتۡ مَا جَزَآءُ مَنۡ اَرَادَ بِاَهۡلِكَ سُوۡۤءًا اِلَّاۤ اَنۡ يُّسۡجَنَ اَوۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ اور دونوں دروازے کی طرف (آگے پیچھے) دوڑے اور اس (زلیخا) نے ان کا قمیض پیچھے سے پھاڑ ڈالا اور دونوں نے اس کے خاوند (عزیزِ مصر) کو دروازے کے قریب پا لیا وہ (فورًا) بول اٹھی کہ اس شخص کی سزا جو تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اور کیا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ وہ قید کر دیا جائے یا (اسے) درد ناک عذاب دیا جائے۔ 12:26:9012surahقَالَ هِىَ رَاوَدَتۡنِىۡ عَنۡ نَّـفۡسِىۡ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنۡ اَهۡلِهَاۚ اِنۡ كَانَ قَمِيۡصُهٗ قُدَّ مِنۡ قُبُلٍ فَصَدَقَتۡ وَهُوَ مِنَ الۡكٰذِبِيۡنَ یوسف (علیہ السلام) نے کہا: (نہیں بلکہ) اس نے خود مجھ سے مطلب براری کے لئے مجھے پھسلانا چاہا اور (اتنے میں خود) اس کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے (جو شیر خوار بچہ تھا) گواہی دی کہ اگر اس کا قمیض آگے سے پھٹا ہوا ہے تو یہ سچی ہے اور وہ جھوٹوں میں سے ہے 12:62:12012surahوَقَالَ لِفِتۡيٰنِهِ اجۡعَلُوۡا بِضَاعَتَهُمۡ فِىۡ رِحَالِهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَعۡرِفُوۡنَهَاۤ اِذَا انقَلَبُوۡۤا اِلٰٓى اَهۡلِهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ اور یوسف (علیہ السلام) نے اپنے غلاموں سے فرمایا: ان کی رقم (جو انہوں نے غلہ کے عوض اد اکی تھی واپس) ان کی بوریوں میں رکھ دو تاکہ جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹیں تو اسے پہچان لیں (کہ یہ رقم تو واپس آگئی ہے) شاید وہ (اسی سبب سے) لوٹ کر آجائیں 12:65:17012surahوَلَمَّا فَتَحُوۡا مَتَاعَهُمۡ وَجَدُوۡا بِضَاعَتَهُمۡ رُدَّتۡ اِلَيۡهِمۡؕ قَالُوۡا يٰۤاَبَانَا مَا نَـبۡغِىۡؕ هٰذِهٖ بِضَاعَتُنَا رُدَّتۡ اِلَيۡنَاۚ وَنَمِيۡرُ اَهۡلَنَا وَنَحۡفَظُ اَخَانَا وَنَزۡدَادُ كَيۡلَ بَعِيۡرٍؕ ذٰلِكَ كَيۡلٌ يَّسِيۡرٌ جب انہوں نے اپنا سامان کھولا (تو اس میں) اپنی رقم پائی (جو) انہیں لوٹا دی گئی تھی، وہ کہنے لگے: اے ہمارے والد گرامی! ہمیں اور کیا چاہئے؟ یہ ہماری رقم (بھی) ہماری طرف لوٹا دی گئی ہے اور (اب تو) ہم اپنے گھر والوں کے لئے (ضرور ہی) غلہ لائیں گے اور ہم اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ لائیں گے، اور یہ (غلہ جو ہم پہلے لائے ہیں) تھوڑی مقدار (میں) ہے 12:88:8012surahفَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلَيۡهِ قَالُوۡا يٰۤاَيُّهَا الۡعَزِيۡزُ مَسَّنَا وَاَهۡلَنَا الضُّرُّ وَجِئۡنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزۡجٰٮةٍ فَاَوۡفِ لَنَا الۡكَيۡلَ وَتَصَدَّقۡ عَلَيۡنَاؕ اِنَّ اللّٰهَ يَجۡزِى الۡمُتَصَدِّقِيۡنَ سو جب وہ (دوبارہ) یوسف (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوئے تو کہنے لگے: اے عزیزِ مصر! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر مصیبت آن پڑی ہے (ہم شدید قحط میں مبتلا ہیں) اور ہم (یہ) تھوڑی سی رقم لے کر آئے ہیں سو (اس کے بدلے) ہمیں (غلہ کا) پورا پورا ناپ دے دیں اور (اس کے علاوہ) ہم پر (کچھ) صدقہ (بھی) کر دیں۔ بیشک اﷲ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے 12:93:11012surahاِذۡهَبُوۡا بِقَمِيۡصِىۡ هٰذَا فَاَلۡقُوۡهُ عَلٰى وَجۡهِ اَبِىۡ يَاۡتِ بَصِيۡرًاۚ وَاۡتُوۡنِىۡ بِاَهۡلِكُمۡ اَجۡمَعِيۡنَ میرا یہ قمیض لے جاؤ، سو اسے میرے باپ کے چہرے پر ڈال دینا، وہ بینا ہو جائیں گے، اور (پھر) اپنے سب گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ 12:109:10012surahوَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ اِلَّا رِجَالاً نُّوۡحِىۡۤ اِلَيۡهِمۡ مِّنۡ اَهۡلِ الۡقُرٰٓىؕ اَفَلَمۡ يَسِيۡرُوۡا فِىۡ الۡاَرۡضِ فَيَنۡظُرُوۡا كَيۡفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡؕ وَلَدَارُ الۡاٰخِرَةِ خَيۡرٌ لِّـلَّذِيۡنَ اتَّقَوۡاؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ اور ہم نے آپ سے پہلے بھی (مختلف) بستیوں والوں میں سے مَردوں ہی کو بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی فرماتے تھے، کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ وہ (خود) دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیا ہوا، اور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاری اختیار کرنے والوں کے لئے بہتر ہے، کیا تم عقل نہیں رکھتے 15:65:2015surahفَاَسۡرِ بِاَهۡلِكَ بِقِطۡعٍ مِّنَ الَّيۡلِ وَاتَّبِعۡ اَدۡبَارَهُمۡ وَلَا يَلۡـتَفِتۡ مِنۡكُمۡ اَحَدٌ وَّامۡضُوۡا حَيۡثُ تُؤۡمَرُوۡنَ پس آپ اپنے اہلِ خانہ کو رات کے کسی حصہ میں لے کر نکل جائیے اور آپ خود ان کے پیچھے پیچھے چلئے اور آپ میں سے کوئی مڑ کر (بھی) پیچھے نہ دیکھے اور آپ کو جہاں جانے کا حکم دیا گیا ہے (وہاں) چلے جائیے 15:67:2015surahوَجَآءَ اَهۡلُ الۡمَدِيۡنَةِ يَسۡتَـبۡشِرُوۡنَ اور اہلِ شہر (اپنی بد مستی میں) خوشیاں مناتے ہوئے (لوط علیہ السلام کے پاس) آپہنچے 16:43:10016surahوَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ اِلَّا رِجَالاً نُّوۡحِىۡۤ اِلَيۡهِمۡ فَسۡــَٔلُوۡۤا اَهۡلَ الذِّكۡرِ اِنۡ كُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَۙ اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مَردوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے سو تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تمہیں خود (کچھ) معلوم نہ ہو 18:71:11018surahفَانطَلَقَا حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِىۡ السَّفِيۡنَةِ خَرَقَهَاؕ قَالَ اَخَرَقۡتَهَا لِتُغۡرِقَ اَهۡلَهَاۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَيْئًا اِمۡرًا پس دونوں چل دیئے یہاں تک کہ جب دونوں کشتی میں سوار ہوئے (تو خضر علیہ السلام نے) اس (کشتی) میں شگاف کر دیا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: کیا آپ نے اسے اس لئے (شگاف کر کے) پھاڑ ڈالا ہے کہ آپ کشتی والوں کو غرق کردیں، بیشک آپ نے بڑی عجیب بات کی 18:77:5018surahفَانطَلَقَا حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَيَاۤ اَهۡلَ قَرۡيَةِ ۨاسۡتَطۡعَمَاۤ پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب دونوں ایک بستی والوں کے پاس آپہنچے، دونوں نے وہاں کے باشندوں سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے ان دونوں کی میزبانی کرنے سے انکار کر دیا، پھر دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا چاہتی تھی تو (خضر علیہ السلام نے) اسے سیدھا کر دیا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: اگر آپ چاہتے تو اس (تعمیر) پر مزدوری لے لیتے 18:77:8018surahفَانطَلَقَا حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَيَاۤ اَهۡلَ قَرۡيَةِ ۨاسۡتَطۡعَمَاۤ اَهۡلَهَا فَاَبَوۡا اَنۡ يُّضَيِّفُوۡهُمَا فَوَجَدَا فِيۡهَا جِدَارًا يُّرِيۡدُ اَنۡ يَّـنۡقَضَّ فَاَقَامَهٗؕ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَـتَّخَذۡتَ عَلَيۡهِ اَجۡرًا پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب دونوں ایک بستی والوں کے پاس آپہنچے، دونوں نے وہاں کے باشندوں سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے ان دونوں کی میزبانی کرنے سے انکار کر دیا، پھر دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا چاہتی تھی تو (خضر علیہ السلام نے) اسے سیدھا کر دیا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: اگر آپ چاہتے تو اس (تعمیر) پر مزدوری لے لیتے 19:16:8019surahوَاذۡكُرۡ فِىۡ الۡـكِتٰبِ مَرۡيَمَۘ اِذِ انتَبَذَتۡ مِنۡ اَهۡلِهَا مَكَانًا شَرۡقِيًّاۙ اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ کتاب (قرآن مجید) میں مریم (علیہا السلام) کا ذکر کیجئے، جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر (عبادت کے لئے خلوت اختیار کرتے ہوئے) مشرقی مکان میں آگئیں 19:55:3019surahوَكَانَ يَاۡمُرُ اَهۡلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَالزَّكٰوةِ وَكَانَ عِنۡدَ رَبِّهٖ مَرۡضِيًّا اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے، اور وہ اپنے رب کے حضور مقام مرضیّہ پر (فائز) تھے (یعنی ان کا رب ان سے راضی تھا) 20:10:5020surahاِذۡ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَهۡلِهِ امۡكُثُوۡۤا اِنِّىۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًا لَّعَلِّىۡۤ اٰتِيۡكُمۡ مِّنۡهَا بِقَبَسٍ اَوۡ اَجِدُ عَلَى النَّارِ هُدًى جب موسٰی (علیہ السلام) نے (مدین سے واپس مصر آتے ہوئے) ایک آگ دیکھی تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا: تم یہاں ٹھہرے رہو میں نے ایک آگ دیکھی ہے (یا میں نے ایک آگ میں انس و محبت کا شعلہ پایا ہے) شاید میں اس میں سے کوئی چنگاری تمہارے لئے (بھی) لے آؤں یا میں اس آگ پر (سے وہ) رہنمائی پا لوں (جس کی تلاش میں سرگرداں ہوں) 20:29:5020surahوَاجۡعَل لِّىۡ وَزِيۡرًا مِّنۡ اَهۡلِىۙ اور میرے گھر والوں میں سے میرا ایک وزیر بنا دے 20:40:28020surahاِذۡ تَمۡشِىۡۤ اُخۡتُكَ فَتَقُوۡلُ هَلۡ اَدُلُّـكُمۡ عَلٰى مَنۡ يَّكۡفُلُهٗؕ فَرَجَعۡنٰكَ اِلٰٓى اُمِّكَ كَىۡ تَقَرَّ عَيۡنُهَا وَلَا تَحۡزَنَ ؕ وَقَتَلۡتَ نَفۡسًا فَنَجَّيۡنٰكَ مِنَ الۡغَمِّ وَفَتَـنّٰكَ فُتُوۡنًا فَلَبِثۡتَ سِنِيۡنَ فِىۡۤ اَهۡلِ مَدۡيَنَ ۙ ثُمَّ جِئۡتَ عَلَىٰ قَدَرٍ يّٰمُوۡسٰى اور جب تمہاری بہن (اجنبی بن کر) چلتے چلتے (فرعون کے گھر والوں سے) کہنے لگی: کیا میں تمہیں کسی (ایسی عورت) کی نشاندہی کر دوں جو اس (بچہ) کی پرورش کر دے، پھر ہم نے تم کو تمہاری والدہ کی طرف (پرورش کے بہانے) واپس لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھ بھی ٹھنڈی ہوتی رہے اور وہ رنجیدہ بھی نہ ہو، اور تم نے (قومِ فرعون کے) ایک (کافر) شخص کو مار ڈالا تھا پھر ہم نے تمہیں (اس) غم سے (بھی) نجات بخشی اور ہم نے تمہیں بہت سی آزمائشوں سے گزار کر خوب جانچا، پھر تم کئی سال اہلِ مدین میں ٹھہرے رہے پھر تم (اللہ کے) مقرر کردہ وقت پر (یہاں) آگئے اے موسٰی! (اس وقت ان کی عمر ٹھیک چالیس برس ہوگئی تھی) 20:132:2020surahوَاۡمُرۡ اَهۡلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصۡطَبِرۡ عَلَيۡهَاؕ لَا نَسۡـَٔلُكَ رِزۡقًاؕ نَّحۡنُ نَرۡزُقُكَؕ وَالۡعَاقِبَةُ لِلتَّقۡوٰى اور آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم فرمائیں اور اس پر ثابت قدم رہیں، ہم آپ سے رزق طلب نہیں کرتے (بلکہ) ہم آپ کو رزق دیتے ہیں، اور بہتر انجام پرہیزگاری کا ہی ہے 21:7:9021surahوَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَكَ اِلَّا رِجَالاً نُّوۡحِىۡۤ اِلَيۡهِمۡ فَسۡــَٔلُوۡۤا اَهۡلَ الذِّكۡرِ اِنۡ كُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم نے آپ سے پہلے (بھی) مَردوں کو ہی (رسول بنا کر) بھیجا تھا ہم ان کی طرف وحی بھیجا کرتے تھے (لوگو!) تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تم (خود) نہ جانتے ہو 21:76:9021surahوَنُوۡحًا اِذۡ نَادٰى مِنۡ قَبۡلُ فَاسۡتَجَبۡنَا لَهٗ فَنَجَّيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗ مِنَ الۡكَرۡبِ الۡعَظِيۡمِۚ اور نوح (علیہ السلام کو بھی یاد کریں) جب انہوں نے ان (انبیاء علیہم السلام) سے پہلے (ہمیں) پکارا تھا سو ہم نے ان کی دعا قبول فرمائی پس ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑے شدید غم و اندوہ سے نجات بخشی 21:84:9021surahفَاسۡتَجَبۡنَا لَهٗ فَكَشَفۡنَا مَا بِهٖ مِنۡ ضُرٍّ وَّاٰتَيۡنٰهُ اَهۡلَهٗ وَمِثۡلَهُمۡ مَّعَهُمۡ رَحۡمَةً مِّنۡ عِنۡدِنَا وَذِكۡرٰى لِلۡعٰبِدِيۡنَ تو ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور انہیں جو تکلیف (پہنچ رہی) تھی سو ہم نے اسے دور کر دیا اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال (بھی) عطا فرمائے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور (عطا فرما دیئے)، یہ ہماری طرف سے خاص رحمت اور عبادت گزاروں کے لئے نصیحت ہے (کہ اﷲ صبر و شکر کا اجر کیسے دیتا ہے) 23:27:19023surahفَاَوۡحَيۡنَاۤ اِلَيۡهِ اَنِ اصۡنَعِ الۡفُلۡكَ بِاَعۡيُنِنَا وَوَحۡيِنَا فَاِذَا جَآءَ اَمۡرُنَا وَفَارَ التَّـنُّوۡرُۙ فَاسۡلُكۡ فِيۡهَا مِنۡ كُلٍّ زَوۡجَيۡنِ اثۡنَيۡنِ وَاَهۡلَكَ اِلَّا مَنۡ سَبَقَ عَلَيۡهِ الۡقَوۡلُ مِنۡهُمۡۚ وَلَا تُخَاطِبۡنِىۡ فِىۡ الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡاۚ اِنَّهُمۡ مُّغۡرَقُوۡنَ پھر ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تم ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم کے مطابق ایک کشتی بناؤ سو جب ہمارا حکمِ (عذاب) آجائے اور تنور (بھر کر پانی) ابلنے لگے تو تم اس میں ہر قسم کے جانوروں میں سے دو دو جوڑے (نر و مادہ) بٹھا لینا اور اپنے گھر والوں کو بھی (اس میں سوار کر لینا) سوائے ان میں سے اس شخص کے جس پر فرمانِ (عذاب) پہلے ہی صادر ہو چکا ہے، اور مجھ سے ان لوگوں کے بارے میں کچھ عرض بھی نہ کرنا جنہوں نے (تمہارے انکار و استہزاء کی صورت میں) ظلم کیا ہے، وہ (بہر طور) ڈبو دیئے جائیں گے 24:27:13024surahيٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُيُوۡتًا غَيۡرَ بُيُوۡتِكُمۡ حَتّٰى تَسۡتَاۡنِسُوۡا وَتُسَلِّمُوۡا عَلٰٓى اَهۡلِهَاؕ ذٰلِكُمۡ خَيۡرٌ لَّـكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَذَكَّرُوۡنَ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں کو (داخل ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم (اس کی حکمتوں میں) غور و فکر کرو 26:169:3026surahرَبِّ نَجِّنِىۡ وَاَهۡلِىۡ مِمَّا يَعۡمَلُوۡنَ اے رب! تو مجھے اور میرے گھر والوں کو اس (کام کے وبال) سے نجات عطا فرما جو یہ کر رہے ہیں 26:170:2026surahفَنَجَّيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗۤ اَجۡمَعِيۡنَۙ پس ہم نے ان کو اور ان کے سب گھر والوں کو نجات عطا فرما دی 27:7:4027surahاِذۡ قَالَ مُوۡسٰى لِاَهۡلِهٖۤ اِنِّىۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًاؕ سَاٰتِيۡكُمۡ مِّنۡهَا بِخَبَرٍ اَوۡ اٰتِيۡكُمۡ بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمۡ تَصۡطَلُوۡنَ (وہ واقعہ یاد کریں) جب موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی اہلیہ سے فرمایا کہ میں نے ایک آگ دیکھی ہے (یا مجھے ایک آگ میں شعلۂ انس و محبت نظر آیا ہے)، عنقریب میں تمہارے پاس اس میں سے کوئی خبر لاتا ہوں (جس کے لئے مدت سے دشت و بیاباں میں پھر رہے ہیں) یا تمہیں (بھی اس میں سے) کوئی چمکتا ہوا انگارا لا دیتا ہوں تاکہ تم (بھی اس کی حرارت سے) تپ اٹھو 27:34:10027surahقَالَتۡ اِنَّ الۡمُلُوۡكَ اِذَا دَخَلُوۡا قَرۡيَةً اَفۡسَدُوۡهَا وَجَعَلُوۡۤا اَعِزَّةَ اَهۡلِهَاۤ اَذِلَّةً ۚ وَكَذٰلِكَ يَفۡعَلُوۡنَ (ملکہ نے) کہا: بیشک جب بادشاہ کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تواسے تباہ و برباد کر دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل و رسوا کر ڈالتے ہیں اور یہ (لوگ بھی) اسی طرح کریں گے 27:49:5027surahقَالُوۡا تَقَاسَمُوۡا بِاللّٰهِ لَـنُبَيِّتَـنَّهٗ وَاَهۡلَهٗ ثُمَّ لَـنَقُوۡلَنَّ لِوَلِيِّهٖ مَا شَهِدۡنَا مَهۡلِكَ اَهۡلِهٖ وَاِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ (ان سرغنوں نے) کہا: تم آپس میں اللہ کی قسم کھا کر عہد کرو کہ ہم ضرور رات کو صالح (علیہ السلام) اور اس کے گھر والوں پر قاتلانہ حملہ کریں گے پھر ان کے وارثوں سے کہہ دیں گے کہ ہم ان کی ہلاکت کے موقع پر حاضر ہی نہ تھے اور بیشک ہم سچے ہیں 27:49:12027surahقَالُوۡا تَقَاسَمُوۡا بِاللّٰهِ لَـنُبَيِّتَـنَّهٗ وَاَهۡلَهٗ ثُمَّ لَـنَقُوۡلَنَّ لِوَلِيِّهٖ مَا شَهِدۡنَا مَهۡلِكَ اَهۡلِهٖ وَاِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ (ان سرغنوں نے) کہا: تم آپس میں اللہ کی قسم کھا کر عہد کرو کہ ہم ضرور رات کو صالح (علیہ السلام) اور اس کے گھر والوں پر قاتلانہ حملہ کریں گے پھر ان کے وارثوں سے کہہ دیں گے کہ ہم ان کی ہلاکت کے موقع پر حاضر ہی نہ تھے اور بیشک ہم سچے ہیں 27:57:2027surahفَاَنۡجَيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗۤ اِلَّا امۡرَاَتَهٗ قَدَّرۡنٰهَا مِنَ الۡغٰبِرِيۡنَ پس ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اور ان کے گھر والوں کو نجات بخشی سوائے ان کی بیوی کے کہ ہم نے اسے (عذاب کے لئے) پیچھے رہ جانے والوں میں سے مقرر کر لیا تھا 28:4:7028surahاِنَّ فِرۡعَوۡنَ عَلَا فِىۡ الۡاَرۡضِ وَجَعَلَ اَهۡلَهَا شِيَـعًا يَّسۡتَضۡعِفُ طَآٮِٕفَةً مِّنۡهُمۡ يُذَبِّحُ اَبۡنَآءَهُمۡ وَيَسۡتَحۡىٖ نِسَآءَهُمۡؕ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الۡمُفۡسِدِيۡنَ بیشک فرعون زمین میں سرکش و متکبّر (یعنی آمرِ مطلق) ہوگیا تھا اور اس نے اپنے (ملک کے) باشندوں کو (مختلف) فرقوں (اور گروہوں) میں بانٹ دیا تھا اس نے ان میں سے ایک گروہ (یعنی بنی اسرائیل کے عوام) کو کمزور کردیا تھا کہ ان کے لڑکوں کو (ان کے مستقبل کی طاقت کچلنے کے لئے) ذبح کر ڈالتا اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا (تاکہ مَردوں کے بغیر ان کی تعداد بڑھے اور ان میں اخلاقی بے راہ روی کا اضافہ ہو)، بیشک وہ فساد انگیز لوگوں میں سے تھا 28:12:10028surahوَحَرَّمۡنَا عَلَيۡهِ الۡمَرَاضِعَ مِنۡ قَبۡلُ فَقَالَتۡ هَلۡ اَدُلُّـكُمۡ عَلٰٓى اَهۡلِ بَيۡتٍ يَّكۡفُلُوۡنَهٗ لَـكُمۡ وَهُمۡ لَهٗ نٰصِحُوۡنَ اور ہم نے پہلے ہی سے موسٰی (علیہ السلام) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا سو (موسٰی علیہ السلام کی بہن نے) کہا: کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کی نشاندہی کروں جو تمہارے لئے اس (بچے) کی پرورش کر دیں اور وہ اس کے خیر خواہ (بھی) ہوں 28:15:7028surahوَدَخَلَ الۡمَدِيۡنَةَ عَلٰى حِيۡنِ غَفۡلَةٍ مِّنۡ اَهۡلِهَا فَوَجَدَ فِيۡهَا رَجُلَيۡنِ يَقۡتَتِلٰنِ هٰذَا مِنۡ شِيۡعَتِهٖ وَهٰذَا مِنۡ عَدُوِّهٖۚ فَاسۡتَغَاثَهُ الَّذِىۡ مِنۡ شِيۡعَتِهٖ عَلَى الَّذِىۡ مِنۡ عَدُوِّهٖۙ فَوَكَزَهٗ مُوۡسَىٰ فَقَضٰى عَلَيۡهِ قَالَ هٰذَا مِنۡ عَمَلِ الشَّيۡطٰنِؕ اِنَّهٗ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِيۡنٌ اور موسٰی (علیہ السلام) شہرِ (مصر) میں داخل ہوئے اس حال میں کہ شہر کے باشندے (نیند میں) غافل پڑے تھے، تو انہوں نے اس میں دو مَردوں کو باہم لڑتے ہوئے پایا یہ (ایک) تو ان کے (اپنے) گروہ (بنی اسرائیل) میں سے تھا اور یہ (دوسرا) ان کے دشمنوں (قومِ فرعون) میں سے تھا، پس اس شخص نے جو انہی کے گروہ میں سے تھا آپ سے اس شخص کے خلاف مدد طلب کی جو آپ کے دشمنوں میں سے تھا پس موسٰی (علیہ السلام) نے اسے مکّا مارا تو اس کا کام تمام کردیا، (پھر) فرمانے لگے: یہ شیطان کا کام ہے (جو مجھ سے سرزَد ہوا ہے)، بیشک وہ صریح بہکانے والا دشمن ہے 28:29:6028surahفَلَمَّا قَضٰى مُوۡسَى الۡاَجَلَ وَسَارَ بِاَهۡلِهٖۤ اٰنَسَ مِنۡ جَانِبِ الطُّوۡرِ نَارًاۚ قَالَ لِاَهۡلِهِ امۡكُثُوۡۤا اِنِّىۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًا لَّعَلِّىۡۤ اٰتِيۡكُمۡ مِّنۡهَا بِخَبَرٍ اَوۡ جَذۡوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمۡ تَصۡطَلُوۡنَ پھر جب موسٰی (علیہ السلام) نے مقررہ مدت پوری کر لی اور اپنی اہلیہ کو لے کر چلے (تو) انہوں نے طور کی جانب سے ایک آگ دیکھی (وہ شعلۂ حسنِ مطلق تھا جس کی طرف آپ کی طبیعت مانوس ہوگئی)، انہوں نے اپنی اہلیہ سے فرمایا: تم (یہیں) ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے۔ شاید میں تمہارے لئے اس (آگ) سے کچھ (اُس کی) خبر لاؤں (جس کی تلاش میں مدتوں سے سرگرداں ہوں) یا آتشِ (سوزاں) کی کوئی چنگاری (لادوں) تاکہ تم (بھی) تپ اٹھو 28:29:13028surahفَلَمَّا قَضٰى مُوۡسَى الۡاَجَلَ وَسَارَ بِاَهۡلِهٖۤ اٰنَسَ مِنۡ جَانِبِ الطُّوۡرِ نَارًاۚ قَالَ لِاَهۡلِهِ امۡكُثُوۡۤا اِنِّىۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًا لَّعَلِّىۡۤ اٰتِيۡكُمۡ مِّنۡهَا بِخَبَرٍ اَوۡ جَذۡوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمۡ تَصۡطَلُوۡنَ پھر جب موسٰی (علیہ السلام) نے مقررہ مدت پوری کر لی اور اپنی اہلیہ کو لے کر چلے (تو) انہوں نے طور کی جانب سے ایک آگ دیکھی (وہ شعلۂ حسنِ مطلق تھا جس کی طرف آپ کی طبیعت مانوس ہوگئی)، انہوں نے اپنی اہلیہ سے فرمایا: تم (یہیں) ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے۔ شاید میں تمہارے لئے اس (آگ) سے کچھ (اُس کی) خبر لاؤں (جس کی تلاش میں مدتوں سے سرگرداں ہوں) یا آتشِ (سوزاں) کی کوئی چنگاری (لادوں) تاکہ تم (بھی) تپ اٹھو 28:45:11028surahوَلٰـكِنَّاۤ اَنۡشَاۡنَا قُرُوۡنًا فَتَطَاوَلَ عَلَيۡهِمُ الۡعُمُرُۚ وَمَا كُنۡتَ ثَاوِيًا فِىۡۤ اَهۡلِ مَدۡيَنَ تَـتۡلُوۡا عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِنَاۙ وَلٰـكِنَّا كُنَّا مُرۡسِلِيۡنَ لیکن ہم نے (موسٰی علیہ السلام کے بعد یکے بعد دیگرے) کئی قومیں پیدا فرمائیں پھر ان پر طویل مدّت گزر گئی، اور نہ (ہی) آپ (موسٰی اور شعیب علیہما السلام کی طرح) اہل مدین میں مقیم تھے کہ آپ ان پر ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہوں لیکن ہم ہی (آپ کو اخبارِ غیب سے سرفراز فرما کر) مبعوث فرمانے والے ہیں 28:59:19028surahوَمَا كَانَ رَبُّكَ مُهۡلِكَ الۡقُرٰى حَتّٰى يَبۡعَثَ فِىۡۤ اُمِّهَا رَسُوۡلاً يَّتۡلُوۡا عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِنَاۚ وَمَا كُنَّا مُهۡلِكِىۡ الۡقُرٰٓى اِلَّا وَاَهۡلُهَا ظٰلِمُوۡنَ اور آپ کا رب بستیوں کو تباہ کرنے والا نہیں ہے یہاں تک کہ وہ اس کے بڑے مرکزی شہر (capital) میں پیغمبر بھیج دے جو ان پر ہماری آیتیں تلاوت کرے، اور ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہیں ہیں مگر اس حال میں کہ وہاں کے مکین ظالم ہوں 29:31:9029surahوَلَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُنَاۤ اِبۡرٰهِيۡمَ بِالۡبُشۡرٰىۙ قَالُـوۡۤا اِنَّا مُهۡلِكُوۡۤا اَهۡلِ هٰذِهِ الۡقَرۡيَةِۚ اِنَّ اَهۡلَهَا كَانُوۡا ظٰلِمِيۡنَ ۖۚ اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے (تو) انہوں نے (ساتھ) یہ (بھی) کہا کہ ہم اس بستی کے مکینوں کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے باشندے ظالم ہیں 29:31:13029surahوَلَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُنَاۤ اِبۡرٰهِيۡمَ بِالۡبُشۡرٰىۙ قَالُـوۡۤا اِنَّا مُهۡلِكُوۡۤا اَهۡلِ هٰذِهِ الۡقَرۡيَةِۚ اِنَّ اَهۡلَهَا كَانُوۡا ظٰلِمِيۡنَ ۖۚ اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے (تو) انہوں نے (ساتھ) یہ (بھی) کہا کہ ہم اس بستی کے مکینوں کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے باشندے ظالم ہیں 29:32:11029surahقَالَ اِنَّ فِيۡهَا لُوۡطًاؕ قَالُوۡا نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَنۡ فِيۡهَا لَـنُـنَجِّيَنَّهٗ وَاَهۡلَهٗۤ اِلَّا امۡرَاَتَهٗ كَانَتۡ مِنَ الۡغٰبِرِيۡنَ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: اس (بستی) میں تو لوط (علیہ السلام بھی) ہیں، انہوں نے کہا: ہم ان لوگوں کوخوب جانتے ہیں جو (جو) اس میں (رہتے) ہیں ہم لوط (علیہ السلام) کو اور ان کے گھر والوں کو سوائے ان کی عورت کے ضرور بچالیں گے، وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے 29:33:18029surahوَلَمَّاۤ اَنۡ جَآءَتۡ رُسُلُـنَا لُوۡطًا سِىۡٓءَ بِهِمۡ وَضَاقَ بِهِمۡ ذَرۡعًا وَّقَالُوۡا لَا تَخَفۡ وَلَا تَحۡزَنۡ اِنَّا مُنَجُّوۡكَ وَاَهۡلَكَ اِلَّا امۡرَاَتَكَ كَانَتۡ مِنَ الۡغٰبِرِيۡنَ اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے رنجیدہ ہوئے اور ان کے (ارادۂ عذاب کے) باعث نڈھال سے ہوگئے اور (فرشتوں نے) کہا: آپ نہ خوفزدہ ہوں اور نہ غم زدہ ہوں، بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچانے والے ہیں سوائے آپ کی عورت کے وہ (عذاب کے لئے) پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے 29:34:4029surahاِنَّا مُنۡزِلُوۡنَ عَلٰٓى اَهۡلِ هٰذِهِ الۡقَرۡيَةِ رِجۡزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوۡا يَفۡسُقُوۡنَ بیشک ہم اس بستی کے باشندوں پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کیا کرتے تھے 29:46:3029surahوَلَا تُجَادِلُوۡٓا اَهۡلَ الۡكِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِىۡ هِىَ اَحۡسَنُ ۖ اِلَّا الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡهُمۡ وَقُوۡلُوۡٓا اٰمَنَّا بِالَّذِىۡۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡنَا وَاُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ وَاِلٰهُـنَا وَاِلٰهُكُمۡ وَاحِدٌ وَّنَحۡنُ لَهٗ مُسۡلِمُوۡنَ اور (اے مومنو!) اہلِ کتاب سے نہ جھگڑا کرو مگر ایسے طریقہ سے جو بہتر ہو سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا، اور (ان سے) کہہ دو کہ ہم اس (کتاب) پر ایمان لائے (ہیں) جو ہماری طرف اتاری گئی (ہے) اور جو تمہاری طرف اتاری گئی تھی، اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے، اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں 33:13:5033surahوَاِذۡ قَالَتۡ طَّآٮِٕفَةٌ مِّنۡهُمۡ يٰۤـاَهۡلَ يَثۡرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمۡ فَارۡجِعُوۡاۚ وَيَسۡتَاۡذِنُ فَرِيۡقٌ مِّنۡهُمُ النَّبِىَّ يَقُوۡلُوۡنَ اِنَّ بُيُوۡتَنَا عَوۡرَةٌ ۛؕوَمَا هِىَ بِعَوۡرَةٍ ۛۚاِنۡ يُّرِيۡدُوۡنَ اِلَّا فِرَارًا اور جبکہ اُن میں سے ایک گروہ کہنے لگا: اے اہلِ یثرب! تمہارے (بحفاظت) ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں رہی، تم واپس (گھروں کو) چلے جاؤ، اور ان میں سے ایک گروہ نبی (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہتے ہوئے (واپس جانے کی) اجازت مانگنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں، حالانکہ وہ کھلے نہ تھے، وہ (اس بہانے سے) صرف فرار چاہتے تھے 33:26:5033surahوَاَنۡزَلَ الَّذِيۡنَ ظَاهَرُوۡهُمۡ مِّنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ مِنۡ صَيَاصِيۡهِمۡ وَقَذَفَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الرُّعۡبَ فَرِيۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ وَتَاۡسِرُوۡنَ فَرِيۡقًاۚ اور (بنو قُرَیظہ کے) جن اہلِ کتاب نے ان (کافروں) کی مدد کی تھی اﷲ نے انہیں (بھی) ان کے قلعوں سے اتار دیا اور ان کے دلوں میں (اسلام کا) رعب ڈال دیا، تم (ان میں سے) ایک گروہ کو (ان کے جنگی جرائم کی پاداش میں) قتل کرتے ہو اور ایک گروہ کو جنگی قیدی بناتے ہو 33:33:22033surahوَقَرۡنَ فِىۡ بُيُوۡتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ الۡجَاهِلِيَّةِ الۡاُوۡلٰى وَاَقِمۡنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيۡنَ الزَّكٰوةَ وَاَطِعۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ ؕ اِنَّمَا يُرِيۡدُ اللّٰهُ لِيُذۡهِبَ عَنۡكُمُ الرِّجۡسَ اَهۡلَ الۡبَيۡتِ وَيُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِيۡرًاۚ اور اپنے گھروں میں سکون سے قیام پذیر رہنا اور پرانی جاہلیت کی طرح زیب و زینت کا اظہار مت کرنا، اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت گزاری میں رہنا، بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا میل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے 35:43:11035surahاۨسۡتِكۡبَارًا فِىۡ الۡاَرۡضِ وَمَكۡرَ السَّيّیٴِؕ وَلَا يَحِيۡقُ الۡمَكۡرُ السَّيِّـئُ اِلَّا بِاَهۡلِهٖ ؕ فَهَلۡ يَنۡظُرُوۡنَ اِلَّا سُنَّتَ الۡاَوَّلِيۡنَۚ فَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبۡدِيۡلاً ۚ وَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحۡوِيۡلاً (انہوں نے) زمین میں اپنے آپ کو سب سے بڑا سمجھنا اور بری چالیں چلنا (اختیار کیا)، اور برُی چالیں اُسی چال چلنے والے کو ہی گھیر لیتی ہیں، سو یہ اگلے لوگوں کی رَوِشِ (عذاب) کے سوا (کسی اور چیز کے) منتظر نہیں ہیں۔ سو آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے، اور نہ ہی اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی پھرنا پائیں گے 36:50:6036surahفَلَا يَسۡتَطِيۡعُوۡنَ تَوۡصِيَةً وَّلَاۤ اِلٰٓى اَهۡلِهِمۡ يَرۡجِعُوۡنَ پھر وہ نہ تو وصیّت کرنے کے ہی قابل رہیں گے اور نہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس پلٹ سکیں گے 37:76:2037surahوَنَجَّيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗ مِنَ الۡكَرۡبِ الۡعَظِيۡمِۖ اور ہم نے اُنہیں اور اُن کے گھر والوں کو سخت تکلیف سے بچا لیا 37:134:3037surahاِذۡ نَجَّيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗۤ اَجۡمَعِيۡنَۙ جب ہم نے اُن کو اور ان کے سب گھر والوں کو نجات بخشی 38:43:3038surahوَوَهَبۡنَا لَهٗۤ اَهۡلَهٗ وَمِثۡلَهُمۡ مَّعَهُمۡ رَحۡمَةً مِّنَّا وَذِكۡرٰى لِاُولِىۡ الۡاَلۡبَابِ اور ہم نے اُن کو اُن کے اہل و عیال اور اُن کے ساتھ اُن کے برابر (مزید اہل و عیال) عطا کر دیئے، ہماری طرف سے خصوصی رحمت کے طور پر، اور دانش مندوں کے لئے نصیحت کے طور پرo 38:64:5038surahاِنَّ ذٰلِكَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ اَهۡلِ النَّارِ بے شک یہ اہلِ جہنم کا آپس میں جھگڑنا یقیناً حق ہےo 39:15:12039surahفَاعۡبُدُوۡا مَا شِئۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖؕ قُلۡ اِنَّ الۡخٰسِرِيۡنَ الَّذِيۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ وَاَهۡلِيۡهِمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِؕ اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِيۡنُ سو تم اللہ کے سوا جس کی چاہو پوجا کرو، فرما دیجئے: بے شک نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو خسارہ میں ڈالا۔ یاد رکھو یہی کھلا نقصان ہے 42:45:19042surahوَتَرٰٮهُمۡ يُعۡرَضُوۡنَ عَلَيۡهَا خٰشِعِيۡنَ مِنَ الذُّلِّ يَنۡظُرُوۡنَ مِنۡ طَرۡفٍ خَفِىٍّؕ وَقَالَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ الۡخٰسِرِيۡنَ الَّذِيۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ وَاَهۡلِيۡهِمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِؕ اَلَاۤ اِنَّ الظّٰلِمِيۡنَ فِىۡ عَذَابٍ مُّقِيۡمٍ اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ دوزخ پر ذلّت اور خوف کے ساتھ سر جھکائے ہوئے پیش کئے جائیں گے (اسے چوری چوری) چھپی نگاہوں سے دیکھتے ہوں گے، اور ایمان والے کہیں گے: بیشک نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو اور اپنے اہل و عیال کو قیامت کے دن خسارے میں ڈال دیا، یاد رکھو! بیشک ظالم لوگ دائمی عذاب میں (مبتلا) رہیں گے 48:11:8048surahسَيَـقُوۡلُ لَكَ الۡمُخَلَّفُوۡنَ مِنَ الۡاَعۡرَابِ شَغَلَـتۡنَاۤ اَمۡوَالُـنَا وَاَهۡلُوۡنَا فَاسۡتَغۡفِرۡ لَـنَا ۚ يَقُوۡلُوۡنَ بِاَلۡسِنَتِهِمۡ مَّا لَـيۡسَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡؕ قُلۡ فَمَنۡ يَّمۡلِكُ لَـكُمۡ مِّنَ اللّٰهِ شَيْئًا اِنۡ اَرَادَ بِكُمۡ ضَرًّا اَوۡ اَرَادَ بِكُمۡ نَفۡعًا ؕ بَلۡ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا عنقریب دیہاتیوں میں سے وہ لوگ جو (حدیبیہ میں شرکت سے) پیچھے رہ گئے تھے آپ سے (معذرۃً یہ) کہیں گے کہ ہمارے اموال اور اہل و عیال نے ہمیں مشغول کر رکھا تھا (اس لئے ہم آپ کی معیت سے محروم رہ گئے) سو آپ ہمارے لئے بخشش طلب کریں۔ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ (باتیں) کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہیں۔ آپ فرما دیں کہ کون ہے جو تمہیں اﷲ کے (فیصلے کے) خلاف بچانے کا اختیار رکھتا ہو اگر اس نے تمہارے نقصان کا ارادہ فرما لیا ہو یا تمہارے نفع کا ارادہ فرما لیا ہو، بلکہ اﷲ تمہارے کاموں سے اچھی طرح باخبر ہےo 48:12:9048surahبَلۡ ظَنَنۡتُمۡ اَنۡ لَّنۡ يَّـنۡقَلِبَ الرَّسُوۡلُ وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِلٰٓى اَهۡلِيۡهِمۡ اَبَدًا وَّزُيِّنَ ذٰلِكَ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ وَظَنَنۡتُمۡ ظَنَّ السَّوۡءِ ۖۚ وَكُنۡتُمۡ قَوۡمًا ۢ بُوۡرًا بلکہ تم نے یہ گمان کیا تھا کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اہلِ ایمان (یعنی صحابہ رضی اللہ عنھم) اب کبھی بھی پلٹ کر اپنے گھر والوں کی طرف نہیں آئیں گے اور یہ (گمان) تمہارے دلوں میں (تمہارے نفس کی طرف سے) خُوب آراستہ کر دیا گیا تھا اور تم نے بہت ہی برا گمان کیا، اور تم ہلاک ہونے والی قوم بن گئےo 48:26:23048surahاِذۡ جَعَلَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الۡحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الۡجَـاهِلِيَّةِ فَاَنۡزَلَ اللّٰهُ سَكِيۡنَـتَهٗ عَلٰى رَسُوۡلِهٖ وَعَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَاَلۡزَمَهُمۡ كَلِمَةَ التَّقۡوٰى وَكَانُوۡۤا اَحَقَّ بِهَا وَاَهۡلَهَاؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا جب کافر لوگوں نے اپنے دلوں میں متکبّرانہ ہٹ دھرمی رکھ لی (جو کہ) جاہلیت کی ضِد اور غیرت (تھی) تو اﷲ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنوں پر اپنی خاص تسکین نازل فرمائی اور انہیں کلمہء تقوٰی پر مستحکم فرما دیا اور وہ اسی کے زیادہ مستحق تھے اور اس کے اہل (بھی) تھے، اور اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہےo 51:26:3051surahفَرَاغَ اِلٰٓى اَهۡلِهٖ فَجَآءَ بِعِجۡلٍ سَمِيۡنٍۙ پھر جلدی سے اپنے گھر کی طرف گئے اور ایک فربہ بچھڑے کی سجّی لے آئےo 52:26:6052surahقَالُـوۡۤا اِنَّا كُـنَّا قَبۡلُ فِىۡۤ اَهۡلِنَا مُشۡفِقِيۡنَ وہ کہیں گے: بیشک ہم اس سے پہلے اپنے گھروں میں (عذابِ الٰہی سے) ڈرتے رہتے تھےo 57:29:3057surahلِّـئَلَّا يَعۡلَمَ اَهۡلُ الۡكِتٰبِ اَلَّا يَقۡدِرُوۡنَ عَلٰى شَىۡءٍ مِّنۡ فَضۡلِ اللّٰهِ وَاَنَّ الۡفَضۡلَ بِيَدِ اللّٰهِ يُؤۡتِيۡهِ مَنۡ يَّشَآءُؕ وَاللّٰهُ ذُوۡ الۡفَضۡلِ الۡعَظِيۡمِ (یہ بیان اِس لئے ہے) کہ اہلِ کتاب جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل پر کچھ قدرت نہیں رکھتے اور (یہ) کہ سارا فضل اللہ ہی کے دستِ قدرت میں ہے وہ جِسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اللہ فضل والا عظمت والا ہےo 59:2:7059surahهُوَ الَّذِىۡۤ اَخۡرَجَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ مِنۡ دِيَارِهِمۡ لِاَوَّلِ الۡحَشۡرِؔؕ مَا ظَنَنۡتُمۡ اَنۡ يَّخۡرُجُوۡا وَظَنُّوۡۤا اَنَّهُمۡ مَّانِعَتُهُمۡ حُصُوۡنُهُمۡ مِّنَ اللّٰهِ فَاَتٰٮهُمُ اللّٰهُ مِنۡ حَيۡثُ لَمۡ يَحۡتَسِبُوۡا وَقَذَفَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الرُّعۡبَ يُخۡرِبُوۡنَ بُيُوۡتَهُمۡ بِاَيۡدِيۡهِمۡ وَاَيۡدِىۡ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ فَاعۡتَبِرُوۡا يٰۤاُولِىۡ الۡاَبۡصَارِ وہی ہے جس نے اُن کافر کتابیوں کو (یعنی بنو نضیر کو) پہلی جلاوطنی میں گھروں سے (جمع کر کے مدینہ سے شام کی طرف) نکال دیا۔ تمہیں یہ گمان (بھی) نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور انہیں یہ گمان تھا کہ اُن کے مضبوط قلعے انہیں اللہ (کی گرفت) سے بچا لیں گے پھر اللہ (کے عذاب) نے اُن کو وہاں سے آلیا جہاں سے وہ گمان (بھی) نہ کرسکتے تھے اور اس (اللہ) نے اُن کے دلوں میں رعب و دبدبہ ڈال دیا وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور اہلِ ایمان کے ہاتھوں ویران کر رہے تھے۔ پس اے دیدۂ بینا والو! (اس سے) عبرت حاصل کروo 59:7:7059surahمَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوۡلِهٖ مِنۡ اَهۡلِ الۡقُرٰى فَلِلّٰهِ وَلِلرَّسُوۡلِ وَلِذِى الۡقُرۡبَىٰ وَالۡيَتٰمٰى وَالۡمَسٰكِيۡنِ وَابۡنِ السَّبِيۡلِۙ كَىۡ لَا يَكُوۡنَ دُوۡلَةًۢ بَيۡنَ الۡاَغۡنِيَآءِ مِنۡكُمۡؕ وَمَاۤ اٰتٰٮكُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰٮكُمۡ عَنۡهُ فَانتَهُوۡاۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيۡدُ الۡعِقَابِۘ جو (اَموالِ فَے) اللہ نے (قُرَیظہ، نَضِیر، فِدَک، خَیبر، عُرَینہ سمیت دیگر بغیر جنگ کے مفتوحہ) بستیوں والوں سے (نکال کر) اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹائے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے ہیں اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) قرابت داروں (یعنی بنو ہاشم اور بنو المطّلب) کے لئے اور (معاشرے کے عام) یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہیں، (یہ نظامِ تقسیم اس لئے ہے) تاکہ (سارا مال صرف) تمہارے مال داروں کے درمیان ہی نہ گردش کرتا رہے (بلکہ معاشرے کے تمام طبقات میں گردش کرے)۔ اور جو کچھ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اُس سے) رُک جایا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقسیم و عطا پر کبھی زبانِ طعن نہ کھولو)، بیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہےo 59:11:11059surahاَلَمۡ تَرَ اِلَى الَّذِيۡنَ نَافَقُوۡا يَقُوۡلُوۡنَ لِاِخۡوَانِهِمُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ لَٮِٕنۡ اُخۡرِجۡتُمۡ لَنَخۡرُجَنَّ مَعَكُمۡ وَلَا نُطِيۡعُ فِيۡكُمۡ اَحَدًا اَبَدًاۙ وَّاِنۡ قُوۡتِلۡتُمۡ لَـنَنۡصُرَنَّكُمۡؕ وَاللّٰهُ يَشۡهَدُ اِنَّهُمۡ لَكٰذِبُوۡنَ کیا آپ نے منافقوں کو نہیں دیکھا جو اپنے اُن بھائیوں سے کہتے ہیں جو اہلِ کتاب میں سے کافر ہوگئے ہیں کہ اگر تم (یہاں سے) نکالے گئے توہم بھی ضرور تمہارے ساتھ ہی نکل چلیں گے اور ہم تمہارے معاملے میں کبھی بھی کسی ایک کی بھی اطاعت نہیں کریں گے اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم ضرور بالضرور تمہاری مدد کریں گے، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ یقیناً جھوٹے ہیںo 66:6:6066surahيٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَاَهۡلِيۡكُمۡ نَارًا وَّقُوۡدُهَا النَّاسُ وَالۡحِجَارَةُ عَلَيۡهَا مَلٰٓٮِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعۡصُوۡنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمۡ وَيَفۡعَلُوۡنَ مَا يُؤۡمَرُوۡنَ اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر) ہیں جو کسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اﷲ کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام انجام دیتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہےo 74:56:8074surahوَمَا يَذۡكُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُؕ هُوَ اَهۡلُ التَّقۡوٰى وَاور یہ لوگ (اِسے) یاد نہیں رکھیں گے مگر جب اللہ چاہے گا، وُہی تقوٰی (و پرہیزگاری) کا مستحق ہے اور مغفرت کا مالک ہےo 74:56:10074surahوَمَا يَذۡكُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُؕ هُوَ اَهۡلُ التَّقۡوٰى وَاَهۡلُ الۡمَغۡفِرَةِ اور یہ لوگ (اِسے) یاد نہیں رکھیں گے مگر جب اللہ چاہے گا، وُہی تقوٰی (و پرہیزگاری) کا مستحق ہے اور مغفرت کا مالک ہےo 75:33:4075surahثُمَّ ذَهَبَ اِلٰٓى اَهۡلِهٖ يَتَمَطّٰىؕ پھر اپنے اہلِ خانہ کی طرف اکڑ کر چل دیاo 83:31:4083surahوَاِذَا انقَلَبُوۡۤا اِلٰٓى اَهۡلِهِمُ انْقَلَبُوۡا فَكِهِيۡنَۖ اور جب اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتے تو (مومنوں کی تنگ دستی اور اپنی خوش حالی کا موازنہ کر کے) اِتراتے اور دل لگی کرتے ہوئے پلٹتے تھےo 84:9:3084surahوَّيَنۡقَلِبُ اِلٰٓى اَهۡلِهٖ مَسۡرُوۡرًاؕ اور وہ اپنے اہلِ خانہ کی طرف مسرور و شاداں پلٹے گاo 84:13:4084surahاِنَّهٗ كَانَ فِىۡۤ اَهۡلِهٖ مَسۡرُوۡرًاؕ بیشک وہ (دنیا میں) اپنے اہلِ خانہ میں خوش و خرم رہتا تھاo 98:1:6098surahلَمۡ يَكُنِ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ وَالۡمُشۡرِكِيۡنَ مُنۡفَكِّيۡنَ حَتّٰى تَاۡتِيَهُمُ الۡبَيِّنَةُۙ اہلِ کتاب میں سے جو لوگ کافر ہو گئے اور مشرکین اس قت تک (کفر سے) الگ ہونے والے نہ تھے جب تک ان کے پاس روشن دلیل (نہ) آجاتیo 98:6:5098surahاِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ وَالۡمُشۡرِكِيۡنَ فِىۡ نَارِ جَهَنَّمَ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاؕ اُولٰٓٮِٕكَ هُمۡ شَرُّ الۡبَرِيَّةِؕ بیشک جو لوگ اہلِ کتاب میں سے کافر ہوگئے اور مشرکین (سب) دوزخ کی آگ میں (پڑے) ہوں گے وہ ہمیشہ اسی میں رہنے والے ہیں، یہی لوگ بد ترین مخلوق ہیںo