ٱسْتَـْٔذَنَ(once as Verb)
9:44:2009surahلَا يَسۡتَـاۡذِنُكَ الَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ اَنۡ يُّجَاهِدُوۡا بِاَمۡوَالِهِمۡ وَاَنۡفُسِهِمۡؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌۢ بِالۡمُتَّقِيۡنَ وہ لوگ جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں آپ سے (اس بات کی) رخصت طلب نہیں کریں گے کہ وہ اپنے مال و جان سے جہاد (نہ) کریں، اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے 9:45:2009surahاِنَّمَا يَسۡتَاْذِنُكَ الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَارۡتَابَتۡ قُلُوۡبُهُمۡ فَهُمۡ فِىۡ رَيۡبِهِمۡ يَتَرَدَّدُوۡنَ آپ سے (جہاد میں شریک نہ ہونے کی) رخصت صرف وہی لوگ چاہیں گے جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو وہ اپنے شک میں حیران و سرگرداں ہیں 9:83:7009surahفَاِنۡ رَّجَعَكَ اللّٰهُ اِلٰى طَآٮِٕفَةٍ مِّنۡهُمۡ فَاسۡتَـاْذَنُوۡكَ لِلۡخُرُوۡجِ فَقُل لَّنۡ تَخۡرُجُوۡا مَعِىَ اَبَدًا وَّلَنۡ تُقَاتِلُوۡا مَعِىَ عَدُوًّاؕ اِنَّكُمۡ رَضِيۡتُمۡ بِالۡقُعُوۡدِ اَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقۡعُدُوۡا مَعَ الۡخٰلـِفِيۡنَ پس (اے حبیب!) اگر اللہ آپ کو (غزوۂ تبوک سے فارغ ہونے کے بعد) ان (منافقین) میں سے کسی گروہ کی طرف دوبارہ واپس لے جائے اور وہ آپ سے (آئندہ کسی اور غزوہ کے موقع پر جہاد کے لئے) نکلنے کی اجازت چاہیں تو ان سے فرما دیجئے گا کہ (اب) تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلنا اور تم میرے ساتھ ہو کر کبھی بھی ہرگز دشمن سے جنگ نہ کرنا (کیونکہ) تم پہلی مرتبہ (جہاد چھوڑ کر) پیچھے بیٹھے رہنے سے خوش ہوئے تھے سو (اب بھی) پیچھے بیٹھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو 9:86:10009surahوَاِذَاۤ اُنۡزِلَتۡ سُوۡرَةٌ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَجَاهِدُوۡا مَعَ رَسُوۡلِهِ اسۡتَـاۡذَنَكَ اُولُوا الطَّوۡلِ مِنۡهُمۡ وَقَالُوۡا ذَرۡنَا نَكُنۡ مَّعَ الۡقٰعِدِيۡنَ اور جب کوئی (ایسی) سورت نازل کی جاتی ہے کہ تم اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں جہاد کرو تو ان میں سے دولت اور طاقت والے لوگ آپ سے رخصت چاہتے ہیں اور کہتے ہیں: آپ ہمیں چھوڑ دیں ہم (پیچھے) بیٹھے رہنے والوں کے ساتھ ہو جائیں 9:93:5009surahاِنَّمَا السَّبِيۡلُ عَلَى الَّذِيۡنَ يَسۡتَاْذِنُوۡنَكَ وَهُمۡ اَغۡنِيَآءُۚ رَضُوۡا بِاَنۡ يَّكُوۡنُوۡا مَعَ الۡخَـوَالِفِۙ وَطَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوۡبِهِمۡ فَهُمۡ لَا يَعۡلَمُوۡنَ (الزام کی) راہ تو فقط ان لوگوں پر ہے جو آپ سے رخصت طلب کرتے ہیں حالانکہ وہ مال دار ہیں، وہ اس بات سے خوش ہیں کہ وہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں اور معذوروں کے ساتھ رہیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے، سو وہ جانتے ہی نہیں (کہ حقیقی سود و زیاں کیا ہے) 24:58:4024surahيٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لِيَسۡتَـٔۡـذِنۡكُمُ الَّذِيۡنَ مَلَكَتۡ اَيۡمَانُكُمۡ وَالَّذِيۡنَ لَمۡ يَـبۡلُغُوا الۡحُـلُمَ مِنۡكُمۡ ثَلٰثَ مَرّٰتٍؕ مِّنۡ قَبۡلِ صَلٰوةِ الۡفَجۡرِ وَحِيۡنَ تَضَعُوۡنَ ثِيَابَكُمۡ مِّنَ الظَّهِيۡرَةِ وَمِنۡۢ بَعۡدِ صَلٰوةِ الۡعِشَآءِؕ ثَلٰثُ عَوۡرٰتٍ لَّـكُمۡؕ لَـيۡسَ عَلَيۡكُمۡ وَلَا عَلَيۡهِمۡ جُنَاحٌۢ بَعۡدَهُنَّؕ طَوّٰفُوۡنَ عَلَيۡكُمۡ بَعۡضُكُمۡ عَلٰى بَعۡضٍؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الۡاٰيٰتِؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ اے ایمان والو! چاہئے کہ تمہارے زیردست (غلام اور باندیاں) اور تمہارے ہی وہ بچے جو (ابھی) جوان نہیں ہوئے (تمہارے پاس آنے کے لئے) تین مواقع پر تم سے اجازت لیا کریں: (ایک) نمازِ فجر سے پہلے اور (دوسرے) دوپہر کے وقت جب تم (آرام کے لئے) کپڑے اتارتے ہو اور (تیسرے) نمازِ عشاء کے بعد (جب تم خواب گاہوں میں چلے جاتے ہو)، (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے کے ہیں، ان (اوقات) کے علاوہ نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر، (کیونکہ بقیہ اوقات میں وہ) تمہارے ہاں کثرت کے ساتھ ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں، اسی طرح اللہ تمہارے لئے آیتیں واضح فرماتا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا حکمت والا ہے 24:59:6024surahوَاِذَا بَلَغَ الۡاَطۡفَالُ مِنۡكُمُ الۡحُـلُمَ فَلۡيَسۡتَـٔۡـذِنُوۡا كَمَا اسۡتَـاْذَنَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمۡ اٰيٰتِهٖؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ اور جب تم میں سے بچے حدِ بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ (تمہارے پاس آنے کے لئے) اجازت لیا کریں جیسا کہ ان سے پہلے (دیگر بالغ افراد) اجازت لیتے رہتے ہیں، اس طرح اللہ تمہارے لئے اپنے احکام خُوب واضح فرماتا ہے، اور اللہ خوب علم والا اور حکمت والا ہے 24:59:8024surahوَاِذَا بَلَغَ الۡاَطۡفَالُ مِنۡكُمُ الۡحُـلُمَ فَلۡيَسۡتَـٔۡـذِنُوۡا كَمَا اسۡتَـاْذَنَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمۡ اٰيٰتِهٖؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ اور جب تم میں سے بچے حدِ بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ (تمہارے پاس آنے کے لئے) اجازت لیا کریں جیسا کہ ان سے پہلے (دیگر بالغ افراد) اجازت لیتے رہتے ہیں، اس طرح اللہ تمہارے لئے اپنے احکام خُوب واضح فرماتا ہے، اور اللہ خوب علم والا اور حکمت والا ہے 24:62:16024surahاِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَاِذَا كَانُوۡا مَعَهٗ عَلٰٓى اَمۡرٍ جَامِعٍ لَّمۡ يَذۡهَبُوۡا حَتّٰى يَسۡتَاۡذِنُوۡهُؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ يَسۡتَـاْذِنُوۡنَكَ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖۚ فَاِذَا اسۡتَاْذَنُوۡكَ لِبَعۡضِ شَاۡنِهِمۡ فَاۡذَنۡ لِّمَنۡ شِئۡتَ مِنۡهُمۡ وَاسۡتَغۡفِرۡ لَهُمُ اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ایمان والے تو وہی لوگ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں اور جب وہ آپ کے ساتھ کسی ایسے (اجتماعی) کام پر حاضر ہوں جو (لوگوں کو) یکجا کرنے والا ہو تو وہاں سے چلے نہ جا ئیں (یعنی امت میں اجتماعیت اور وحدت پیدا کرنے کے عمل میں دل جمعی سے شریک ہوں) جب تک کہ وہ (کسی خاص عذر کے باعث) آپ سے اجازت نہ لے لیں، (اے رسولِ معظّم!) بیشک جو لوگ (آپ ہی کو حاکم اور مَرجَع سمجھ کر) آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں وہی لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان رکھنے والے ہیں، پھر جب وہ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے (جانے کی) اجازت چاہیں تو آپ (حاکم و مختار ہیں) ان میں سے جسے چاہیں اجازت مرحمت فرما دیں اور ان کے لئے (اپنی مجلس سے اجازت لے کر جانے پر بھی) اللہ سے بخشش مانگیں (کہ کہیں اتنی بات پر بھی گرفت نہ ہو جائے)، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے 24:62:19024surahاِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَاِذَا كَانُوۡا مَعَهٗ عَلٰٓى اَمۡرٍ جَامِعٍ لَّمۡ يَذۡهَبُوۡا حَتّٰى يَسۡتَاۡذِنُوۡهُؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ يَسۡتَـاْذِنُوۡنَكَ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖۚ فَاِذَا اسۡتَاْذَنُوۡكَ لِبَعۡضِ شَاۡنِهِمۡ فَاۡذَنۡ لِّمَنۡ شِئۡتَ مِنۡهُمۡ وَاسۡتَغۡفِرۡ لَهُمُ اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ایمان والے تو وہی لوگ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں اور جب وہ آپ کے ساتھ کسی ایسے (اجتماعی) کام پر حاضر ہوں جو (لوگوں کو) یکجا کرنے والا ہو تو وہاں سے چلے نہ جا ئیں (یعنی امت میں اجتماعیت اور وحدت پیدا کرنے کے عمل میں دل جمعی سے شریک ہوں) جب تک کہ وہ (کسی خاص عذر کے باعث) آپ سے اجازت نہ لے لیں، (اے رسولِ معظّم!) بیشک جو لوگ (آپ ہی کو حاکم اور مَرجَع سمجھ کر) آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں وہی لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان رکھنے والے ہیں، پھر جب وہ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے (جانے کی) اجازت چاہیں تو آپ (حاکم و مختار ہیں) ان میں سے جسے چاہیں اجازت مرحمت فرما دیں اور ان کے لئے (اپنی مجلس سے اجازت لے کر جانے پر بھی) اللہ سے بخشش مانگیں (کہ کہیں اتنی بات پر بھی گرفت نہ ہو جائے)، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے 24:62:26024surahاِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَاِذَا كَانُوۡا مَعَهٗ عَلٰٓى اَمۡرٍ جَامِعٍ لَّمۡ يَذۡهَبُوۡا حَتّٰى يَسۡتَاۡذِنُوۡهُؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ يَسۡتَـاْذِنُوۡنَكَ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖۚ فَاِذَا اسۡتَاْذَنُوۡكَ لِبَعۡضِ شَاۡنِهِمۡ فَاۡذَنۡ لِّمَنۡ شِئۡتَ مِنۡهُمۡ وَاسۡتَغۡفِرۡ لَهُمُ اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ایمان والے تو وہی لوگ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں اور جب وہ آپ کے ساتھ کسی ایسے (اجتماعی) کام پر حاضر ہوں جو (لوگوں کو) یکجا کرنے والا ہو تو وہاں سے چلے نہ جا ئیں (یعنی امت میں اجتماعیت اور وحدت پیدا کرنے کے عمل میں دل جمعی سے شریک ہوں) جب تک کہ وہ (کسی خاص عذر کے باعث) آپ سے اجازت نہ لے لیں، (اے رسولِ معظّم!) بیشک جو لوگ (آپ ہی کو حاکم اور مَرجَع سمجھ کر) آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں وہی لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان رکھنے والے ہیں، پھر جب وہ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے (جانے کی) اجازت چاہیں تو آپ (حاکم و مختار ہیں) ان میں سے جسے چاہیں اجازت مرحمت فرما دیں اور ان کے لئے (اپنی مجلس سے اجازت لے کر جانے پر بھی) اللہ سے بخشش مانگیں (کہ کہیں اتنی بات پر بھی گرفت نہ ہو جائے)، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے 33:13:11033surahوَاِذۡ قَالَتۡ طَّآٮِٕفَةٌ مِّنۡهُمۡ يٰۤـاَهۡلَ يَثۡرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمۡ فَارۡجِعُوۡاۚ وَيَسۡتَاۡذِنُ فَرِيۡقٌ مِّنۡهُمُ النَّبِىَّ يَقُوۡلُوۡنَ اِنَّ بُيُوۡتَنَا عَوۡرَةٌ ۛؕوَمَا هِىَ بِعَوۡرَةٍ ۛۚاِنۡ يُّرِيۡدُوۡنَ اِلَّا فِرَارًا اور جبکہ اُن میں سے ایک گروہ کہنے لگا: اے اہلِ یثرب! تمہارے (بحفاظت) ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں رہی، تم واپس (گھروں کو) چلے جاؤ، اور ان میں سے ایک گروہ نبی (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہتے ہوئے (واپس جانے کی) اجازت مانگنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں، حالانکہ وہ کھلے نہ تھے، وہ (اس بہانے سے) صرف فرار چاہتے تھے