The Verb kāf wāw dāl - ك و د occurs 24 (twenty four) times in Quran.
كَادَ(once as Verb)
2:20:1002surahيَكَادُ الۡبَرۡقُ يَخۡطَفُ اَبۡصَارَهُمۡؕ كُلَّمَآ اَضَآءَ لَهُمۡ مَّشَوۡا فِيۡهِۙ وَاِذَآ اَظۡلَمَ عَلَيۡهِمۡ قَامُوۡاؕ وَلَوۡ شَآءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمۡعِهِمۡ وَاَبۡصَارِهِمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ یوں لگتا ہے کہ بجلی ان کی بینائی اُچک لے جائے گی، جب بھی ان کے لئے (ماحول میں) کچھ چمک ہوتی ہے تو اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کر لیتا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے
2:71:23002surahقَالَ اِنَّهٗ يَقُوۡلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوۡلٌ تُثِيۡرُ الۡاَرۡضَ وَلَا تَسۡقِىۡ الۡحَـرۡثَۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِيَةَ فِيۡهَاؕ قَالُوۡا الۡـٰٔـنَ جِئۡتَ بِالۡحَـقِّؕ فَذَبَحُوۡهَا وَمَا كَادُوۡا يَفۡعَلُوۡنَ (موسیٰ علیہ السلام نے کہا:) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (وہ کوئی گھٹیا گائے نہیں بلکہ) یقینی طور پر ایسی (اعلیٰ) گائے ہو جس سے نہ زمین میں ہل چلانے کی محنت لی جاتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو، بالکل تندرست ہو اس میں کوئی داغ دھبہ بھی نہ ہو، انہوں نے کہا: اب آپ ٹھیک بات لائے (ہیں)، پھر انہوں نے اس کو ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے
4:78:34004surahاَيۡنَمَا تَكُوۡنُوۡا يُدۡرِككُّمُ الۡمَوۡتُ وَلَوۡ كُنۡتُمۡ فِىۡ بُرُوۡجٍ مُّشَيَّدَةٍؕ وَاِنۡ تُصِبۡهُمۡ حَسَنَةٌ يَّقُوۡلُوۡا هٰذِهٖ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰهِۚ وَاِنۡ تُصِبۡهُمۡ سَيِّئَةٌ يَّقُوۡلُوۡا هٰذِهٖ مِنۡ عِنۡدِكَؕ قُلۡ كُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰهِؕ فَمَالِ ھٰٓؤُلَآءِ الۡقَوۡمِ لَا يَكَادُوۡنَ يَفۡقَهُوۡنَ حَدِيۡثًا (اے موت کے ڈر سے جہاد سے گریز کرنے والو!) تم جہاں کہیں (بھی) ہوگے موت تمہیں (وہیں) آپکڑے گی خواہ تم مضبوط قلعوں میں (ہی) ہو، اور (ان کی ذہنیت یہ ہے کہ) اگر انہیں کوئی بھلائی (فائدہ) پہنچے توکہتے ہیں کہ یہ (تو) اللہ کی طرف سے ہے (اس میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت اور واسطے کا کوئی دخل نہیں)، اور اگر انہیں کوئی برائی (نقصان) پہنچے تو کہتے ہیں: (اے رسول!) یہ آپ کی طرف سے (یعنی آپ کی وجہ سے) ہے۔ آپ فرما دیں: (حقیقۃً) سب کچھ اللہ کی طرف سے (ہوتا) ہے۔ پس اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کوئی بات سمجھنے کے قریب ہی نہیں آتے
7:150:29007surahوَلَمَّا رَجَعَ مُوۡسٰٓى اِلٰى قَوۡمِهٖ غَضۡبَانَ اَسِفًاۙ قَالَ بِئۡسَمَا خَلَفۡتُمُوۡنِىۡ مِنۡۢ بَعۡدِىۡٓۚ اَعَجِلۡتُمۡ اَمۡرَ رَبِّكُمۡۚ وَاَلۡقَى الۡاَلۡوَاحَ وَاَخَذَ بِرَاۡسِ اَخِيۡهِ يَجُرُّهٗۤ اِلَيۡهِؕ قَالَ ابۡنَ اُمَّ اِنَّ الۡـقَوۡمَ اسۡتَضۡعَفُوۡنِىۡ وَكَادُوۡا يَقۡتُلُوۡنَنِىۡۖ فَلَا تُشۡمِتۡ بِىَ الۡاَعۡدَآءَ وَلَا تَجۡعَلۡنِىۡ مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ اور جب موسٰی (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف نہایت غم و غصہ سے بھرے ہوئے پلٹے تو کہنے لگے کہ تم نے میرے (جانے کے) بعد میرے پیچھے بہت ہی برا کام کیا ہے، کیا تم نے اپنے رب کے حکم پر جلد بازی کی؟ اور (موسٰی علیہ السلام نے تورات کی) تختیاں نیچے رکھ دیں اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا (تو) ہارون (علیہ السلام) نے کہا: اے میری ماں کے بیٹے! بیشک اس قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ (میرے منع کرنے پر) مجھے قتل کر ڈالیں، سو آپ دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیں اور مجھے ان ظالم لوگوں (کے زمرے) میں شامل نہ کریں
9:117:16009surahلَـقَدْ تَّابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِىِّ وَالۡمُهٰجِرِيۡنَ وَالۡاَنۡصَارِ الَّذِيۡنَ اتَّبَعُوۡهُ فِىۡ سَاعَةِ الۡعُسۡرَةِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا كَادَ يَزِيۡغُ قُلُوۡبُ فَرِيۡقٍ مِّنۡهُمۡ ثُمَّ تَابَ عَلَيۡهِمۡؕ اِنَّهٗ بِهِمۡ رَءُوۡفٌ رَّحِيۡمٌۙ یقیناً اﷲ نے نبی (معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحمت سے توجہ فرمائی اور ان مہاجرین اور انصار پر (بھی) جنہوں نے (غزوۂ تبوک کی) مشکل گھڑی میں (بھی) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کی اس (صورتِ حال) کے بعد کہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل پھر جاتے، پھر وہ ان پر لطف و رحمت سے متوجہ ہوا، بیشک وہ ان پر نہایت شفیق، نہایت مہربان ہے
14:17:3014surahيَتَجَرَّعُهٗ وَلَا يَكَادُ يُسِيۡـغُهٗ وَيَاۡتِيۡهِ الۡمَوۡتُ مِنۡ كُلِّ مَكَانٍ وَّمَا هُوَ بِمَيِّتٍؕ وَمِنۡ وَّرَآٮِٕهٖ عَذَابٌ غَلِيۡظٌ جسے وہ بمشکل ایک ایک گھونٹ پیئے گا اور اسے حلق سے نیچے اتار نہ سکے گا، اور اسے ہر طرف سے موت آگھیرے گی اور وہ مر (بھی) نہ سکے گا، اور (پھر) اس کے پیچھے (ایک اور) بڑا ہی سخت عذاب ہوگا
17:73:2017surahوَاِنۡ كَادُوۡا لَيَـفۡتِنُوۡنَكَ عَنِ الَّذِىۡۤ اَوۡحَيۡنَاۤ اِلَيۡكَ لِتَفۡتَرِىَ عَلَيۡنَا غَيۡرَهٗۖ وَاِذًا لَّاتَّخَذُوۡكَ خَلِيۡلاً اور کفار تو یہی چاہتے تھے کہ آپ کو اس (حکمِ الٰہی) سے پھیر دیں جس کی ہم نے آپ کی طرف وحی فرمائی ہے تاکہ آپ اس (وحی) کے سوا ہم پر کچھ اور (باتوں) کو منسوب کر دیں اور تب آپ کو اپنا دوست بنا لیں
17:74:5017surahوَلَوۡلَاۤ اَنۡ ثَبَّتۡنٰكَ لَقَدۡ كِدتَّ تَرۡكَنُ اِلَيۡهِمۡ شَيْئًا قَلِيۡلاً ۙ اور اگر ہم نے آپ کو (پہلے ہی سے عصمتِ نبوت کے ذریعہ) ثابت قدم نہ بنایا ہوتا تو تب بھی آپ ان کی طرف (اپنے پاکیزہ نفس اور طبعی استعداد کے باعث) بہت ہی معمولی سے جھکاؤ کے قریب جاتے۔(ان کی طرف پھر بھی زیادہ مائل نہ ہوتے اور وہ ناکام رہتے مگر اﷲ نے آپ کو عصمتِ نبوت کے ذریعہ اس معمولی سے میلان کے قریب جانے سے بھی محفوظ فرما لیا ہے)
17:76:2017surahوَاِنۡ كَادُوۡا لَيَسۡتَفِزُّوۡنَكَ مِنَ الۡاَرۡضِ لِيُخۡرِجُوۡكَ مِنۡهَا وَاِذًا لَّا يَلۡبَثُوۡنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِيۡلاً اور کفار یہ بھی چاہتے تھے کہ آپ کے قدم سرزمینِ (مکّہ) سے اکھاڑ دیں تاکہ وہ آپ کو یہاں سے نکال سکیں اور (اگر بالفرض ایسا ہو جاتا تو) اس وقت وہ (خود بھی) آپ کے پیچھے تھوڑی سی مدت کے سوا ٹھہر نہ سکتے
18:93:11018surahحَتّٰٓى اِذَا بَلَغَ بَيۡنَ السَّدَّيۡنِ وَجَدَ مِنۡ دُوۡنِهِمَا قَوۡمًاۙ لَّا يَكَادُوۡنَ يَفۡقَهُوۡنَ قَوۡلاً یہاں تک کہ وہ (ایک مقام پر) دو پہاڑوں کے درمیان جا پہنچا اس نے ان پہاڑوں کے پیچھے ایک ایسی قوم کو آباد پایا جو (کسی کی) بات نہیں سمجھ سکتے تھے
19:90:1019surahتَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَتَفَطَّرۡنَ مِنۡهُ وَتَـنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَتَخِرُّ الۡجِبَالُ هَدًّاۙ کچھ بعید نہیں کہ اس (بہتان) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گر جائیں
20:15:4020surahاِنَّ السَّاعَةَ اٰتِيَـةٌ اَكَادُ اُخۡفِيۡهَا لِتُجۡزٰى كُلُّ نَفۡسٍۢ بِمَا تَسۡعٰى بیشک قیامت کی گھڑی آنے والی ہے، میں اسے پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر جان کو اس (عمل) کا بدلہ دیا جائے جس کے لئے وہ کوشاں ہے
22:72:12022surahوَاِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ تَعۡرِفُ فِىۡ وُجُوۡهِ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا الۡمُنۡكَرَؕ يَكَادُوۡنَ يَسۡطُوۡنَ بِالَّذِيۡنَ يَتۡلُوۡنَ عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِنَاؕ قُلۡ اَفَاُنَبِّئُكُمۡ بِشَرٍّ مِّنۡ ذٰلِكُمُؕ النَّارُ وَعَدَهَا اللّٰهُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡاۚ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ اور جب ان (کافروں) پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں (تو) آپ ان کافروں کے چہروں میں ناپسندیدگی (و ناگواری کے آثار) صاف دیکھ سکتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ عنقریب ان لوگوں پر جھپٹ پڑیں گے جو انہیں ہماری آیات پڑھ کر سنا رہے ہیں، آپ فرما دیجئے: (اے مضطرب ہونے والے کافرو!) کیا میں تمہیں اس سے (بھی) زیادہ تکلیف دہ چیز سے آگاہ کروں؟ (وہ دوزخ کی) آگ ہے، جس کا اﷲ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے
24:35:26024surahاللّٰهُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِؕ مَثَلُ نُوۡرِهٖ كَمِشۡكٰوةٍ فِيۡهَا مِصۡبَاحٌؕ الۡمِصۡبَاحُ فِىۡ زُجَاجَةٍؕ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوۡكَبٌ دُرِّىٌّ يُّوۡقَدُ مِنۡ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيۡتُوۡنَةٍ لَّا شَرۡقِيَّةٍ وَّلَا غَرۡبِيَّةٍۙ يَّـكَادُ زَيۡتُهَا يُضِىۡٓءُ وَلَوۡ لَمۡ تَمۡسَسۡهُ نَارٌؕ نُّوۡرٌ عَلٰى نُوۡرٍؕ يَهۡدِىۡ اللّٰهُ لِنُوۡرِهٖ مَنۡ يَّشَآءُؕ وَيَضۡرِبُ اللّٰهُ الۡاَمۡثَالَ لِلنَّاسِؕ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌۙ اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے، اس کے نور کی مثال (جو نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شکل میں دنیا میں روشن ہے) اس طاق (نما سینۂ اقدس) جیسی ہے جس میں چراغِ (نبوت روشن) ہے؛ (وہ) چراغ، فانوس (قلبِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں رکھا ہے۔ (یہ) فانوس (نورِ الٰہی کے پرتَو سے اس قدر منور ہے) گویا ایک درخشندہ ستارہ ہے (یہ چراغِ نبوت) جو زیتون کے مبارک درخت سے (یعنی عالم قدس کے بابرکت رابطہ وحی سے یا انبیاء و رسل ہی کے مبارک شجرۂ نبوت سے) روشن ہوا ہے نہ (فقط) شرقی ہے اور نہ غربی (بلکہ اپنے فیضِ نور کی وسعت میں عالم گیر ہے) ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تیل (خود ہی) چمک رہا ہے اگرچہ ابھی اسے (وحی ربّانی اور معجزاتِ آسمانی کی) آگ نے چھوا بھی نہیں، (وہ) نور کے اوپر نور ہے (یعنی نورِ وجود پر نورِ نبوت گویا وہ ذات دوہرے نور کا پیکر ہے)، اللہ جسے چاہتا ہے اپنے نور (کی معرفت) تک پہنچا دیتا ہے، اور اللہ لوگوں (کی ہدایت) کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے، اور اللہ ہر چیز سے خوب آگاہ ہے
24:40:22024surahاَوۡ كَظُلُمٰتٍ فِىۡ بَحۡرٍ لُّـجّـِىٍّ يَّغۡشٰٮهُ مَوۡجٌ مِّنۡ فَوۡقِهٖ مَوۡجٌ مِّنۡ فَوۡقِهٖ سَحَابٌؕ ظُلُمٰتٌۢ بَعۡضُهَا فَوۡقَ بَعۡضٍؕ اِذَاۤ اَخۡرَجَ يَدَهٗ لَمۡ يَكَدۡ يَرٰٮهَاؕ وَمَنۡ لَّمۡ يَجۡعَلِ اللّٰهُ لَهٗ نُوۡرًا فَمَا لَهٗ مِنۡ نُّوۡرٍ یا (کافروں کے اعمال) اس گہرے سمندر کی تاریکیوں کی مانند ہیں جسے موج نے ڈھانپا ہوا ہو (پھر) اس کے اوپر ایک اور موج ہو (اور) اس کے اوپر بادل ہوں (یہ تہ در تہ) تاریکیاں ایک دوسرے کے اوپر ہیں، جب (ایسے سمندر میں ڈوبنے والا کوئی شخص) اپنا ہاتھ باہر نکالے تو اسے (کوئی بھی) دیکھ نہ سکے، اور جس کے لئے اللہ ہی نے نورِ (ہدایت) نہیں بنایا تو اس کے لئے (کہیں بھی) نور نہیں ہوتا
24:43:34024surahاَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يُزۡجِىۡ سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيۡنَهٗ ثُمَّ يَجۡعَلُهٗ رُكَامًا فَتَرَى الۡوَدۡقَ يَخۡرُجُ مِنۡ خِلٰلِهٖۚ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ جِبَالٍ فِيۡهَا مِنۡۢ بَرَدٍ فَيُـصِيۡبُ بِهٖ مَنۡ يَّشَآءُ وَيَصۡرِفُهٗ عَنۡ مَّنۡ يَّشَآءُ ؕ يَكَادُ سَنَا بَرۡقِهٖ يَذۡهَبُ بِالۡاَبۡصَارِؕ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی بادل کو (پہلے) آہستہ آہستہ چلاتا ہے پھر اس (کے مختلف ٹکڑوں) کو آپس میں ملا دیتا ہے پھر اسے تہ بہ تہ بنا دیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے درمیان خالی جگہوں سے بارش نکل کر برستی ہے، اور وہ اسی آسمان (یعنی فضا) میں برفانی پہاڑوں کی طرح (دکھائی دینے والے) بادلوں میں سے اولے برساتا ہے، پھر جس پر چاہتا ہے ان اولوں کو گراتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ان کو پھیر دیتا ہے (مزید یہ کہ انہی بادلوں سے بجلی بھی پیدا کرتا ہے)، یوں لگتا ہے کہ اس (بادل) کی بجلی کی چمک آنکھوں (کو خیرہ کر کے ان) کی بینائی اچک لے جائے گی
25:42:2025surahاِنۡ كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنۡ اٰلِهَتِنَا لَوۡلَاۤ اَنۡ صَبَرۡنَا عَلَيۡهَاؕ وَسَوۡفَ يَعۡلَمُوۡنَ حِيۡنَ يَرَوۡنَ الۡعَذَابَ مَنۡ اَضَلُّ سَبِيۡلاً قریب تھا کہ یہ ہمیں ہمارے معبودوں سے بہکا دیتا اگر ہم ان (کی پرستش) پر ثابت قدم نہ رہتے اور وہ عنقریب جان لیں گے جس وقت عذاب دیکھیں گے کہ کون زیادہ گمراہ تھاo
28:10:7028surahوَاَصۡبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوۡسٰى فٰرِغًاؕ اِنۡ كَادَتۡ لَـتُبۡدِىۡ بِهٖ لَوۡلَاۤ اَنۡ رَّبَطۡنَا عَلٰى قَلۡبِهَا لِتَكُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اور موسٰی (علیہ السلام) کی والدہ کا دل (صبر سے) خالی ہوگیا، قریب تھا کہ وہ (اپنی بے قراری کے باعث) اس راز کو ظاہر کردیتیں اگر ہم ان کے دل پر صبر و سکون کی قوّت نہ اتارتے تاکہ وہ (وعدۂ الٰہی پر) یقین رکھنے والوں میں سے رہیں
37:56:4037surahقَالَ تَاللّٰهِ اِنۡ كِدتَّ لَـتُرۡدِيۡنِۙ (اس سے) کہے گا: خدا کی قسم! تو اس کے قریب تھا کہ مجھے بھی ہلاک کر ڈالے
42:5:1042surahتَـكَادُ السَّمٰوٰتُ يَتَفَطَّرۡنَ مِنۡ فَوۡقِهِنَّ وَالۡمَلٰٓٮِٕكَةُ يُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّهِمۡ وَيَسۡتَغۡفِرُوۡنَ لِمَنۡ فِىۡ الۡاَرۡضِؕ اَلَاۤ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ قریب ہے آسمانی کرّے اپنے اوپر کی جانب سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور اُن لوگوں کے لئے جو زمین میں ہیں بخشش طلب کرتے رہتے ہیں۔ یاد رکھو! اللہ ہی بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے
43:52:10043surahاَمۡ اَنَا خَيۡرٌ مِّنۡ هٰذَا الَّذِىۡ هُوَ مَهِيۡنٌۙ وَّلَا يَكَادُ يُبِيۡنُ کیا (یہ حقیقت نہیں کہ) میں اِس شخص سے بہتر ہوں جو حقیر و بے وقعت ہے اور صاف طریقے سے گفتگو بھی نہیں کر سکتا؟
67:8:1067surahتَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الۡغَيۡظِؕ كُلَّمَاۤ اُلۡقِىَ فِيۡهَا فَوۡجٌ سَاَلَهُمۡ خَزَنَـتُهَاۤ اَلَمۡ يَاۡتِكُمۡ نَذِيۡرٌ گویا (ابھی) شدتِ غضب سے پھٹ کر پارہ پارہ ہو جائے گی، جب اس میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا تو اس کے داروغے ان سے پوچھیں گے: کیا تمہارے پاس کوئی ڈر سنانے والا نہیں آیا تھاo
68:51:2068surahوَاِنۡ يَّكَادُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَيُزۡلِقُوۡنَكَ بِاَبۡصَارِهِمۡ لَمَّا سَمِعُوۡا الذِّكۡرَ وَيَقُوۡلُوۡنَ اِنَّهٗ لَمَجۡنُوۡنٌۘ اور بے شک کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ آپ کو اپنی (حاسدانہ بد) نظروں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہےo
72:19:7072surahوَّاَنَّهٗ لَمَّا قَامَ عَبۡدُ اللّٰهِ يَدۡعُوۡهُ كَادُوۡا يَكُوۡنُوۡنَ عَلَيۡهِ لِبَدًاؕ اور یہ کہ جب اللہ کے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی عبادت کرنے کھڑے ہوئے تو وہ ان پر ہجوم در ہجوم جمع ہو گئے (تاکہ ان کی قرات سن سکیں)o