مَّعْدُودَة(twice as Adjective)
2:80:7002surahوَقَالُوۡا لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدَةً ؕ قُلۡ اَتَّخَذۡتُمۡ عِنۡدَ اللّٰهِ عَهۡدًا فَلَنۡ يُّخۡلِفَ اللّٰهُ عَهۡدَهٗۤ اَمۡ تَقُوۡلُوۡنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ اور وہ (یہود) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ ہمیں (دوزخ کی) آگ ہرگز نہیں چھوئے گی سوائے گنتی کے چند دنوں کے، (ذرا) آپ (ان سے) پوچھیں: کیا تم اللہ سے کوئی (ایسا) وعدہ لے چکے ہو؟ پھر تو وہ اپنے وعدے کے خلاف ہرگز نہ کرے گا یا تم اللہ پر یونہی (وہ) بہتان باندھتے ہو جو تم خود بھی نہیں جانتے 2:184:2002surahاَيَّامًا مَّعۡدُوۡدٰتٍؕ فَمَنۡ كَانَ مِنۡكُمۡ مَّرِيۡضًا اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنۡ اَيَّامٍ اُخَرَؕ وَعَلَى الَّذِيۡنَ يُطِيۡقُوۡنَهٗ فِدۡيَةٌ طَعَامُ مِسۡكِيۡنٍؕ فَمَنۡ تَطَوَّعَ خَيۡرًا فَهُوَ خَيۡرٌ لَّهٗؕ وَاَنۡ تَصُوۡمُوۡا خَيۡرٌ لَّـکُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ (یہ) گنتی کے چند دن (ہیں)، پس اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کر لے، اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو ان کے ذمے ایک مسکین کے کھانے کا بدلہ ہے، پھر جو کوئی اپنی خوشی سے (زیادہ) نیکی کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے، اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو 2:203:5002surahوَاذۡكُرُوۡا اللّٰهَ فِىۡٓ اَيَّامٍ مَّعۡدُوۡدٰتٍؕ فَمَنۡ تَعَجَّلَ فِىۡ يَوۡمَيۡنِ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَيۡهِۚ وَمَنۡ تَاَخَّرَ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَيۡهِۙ لِمَنِ اتَّقٰىؕ وَاتَّقُوۡا اللّٰهَ وَاعۡلَمُوۡٓا اَنَّکُمۡ اِلَيۡهِ تُحۡشَرُوۡنَ اور اﷲ کو (ان) گنتی کے چند دنوں میں (خوب) یاد کیا کرو، پھر جس کسی نے (منیٰ سے واپسی میں) دو ہی دنوں میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے (اس میں) تاخیر کی تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، یہ اس کے لئے ہے جو پرہیزگاری اختیار کرے، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم سب کو اسی کے پاس جمع کیا جائے گا 3:24:9003surahذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ قَالُوۡا لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدٰتٍ وَّغَرَّهُمۡ فِىۡ دِيۡنِهِمۡ مَّا كَانُوۡا يَفۡتَرُوۡنَ یہ (روگردانی کی جرأت) اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں گنتی کے چند دنوں کے سوا دوزخ کی آگ مَس نہیں کرے گی، اور وہ (اﷲ پر) جو بہتان باندھتے رہتے ہیں اس نے ان کو اپنے دین کے بارے میں فریب میں مبتلا کر دیا ہے 12:20:5012surahوَشَرَوۡهُ بِثَمَنٍۢ بَخۡسٍ دَراهِمَ مَعۡدُوۡدَةٍۚ وَكَانُوۡا فِيۡهِ مِنَ الزّٰهِدِيۡنَ اور یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے (جو موقع پر آگئے تھے اسے اپنا بھگوڑا غلام کہہ کر انہی کے ہاتھوں) بہت کم قیمت گنتی کے چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا کیونکہ وہ راہ گیر اس (یوسف علیہ السلام کے خریدنے) کے بارے میں (پہلے ہی) بے رغبت تھے (پھر راہ گیروں نے اسے مصر لے جا کر بیچ دیا)