The triliteral ʿayn yā shīn - ع ي ش occurs 8 (eight) times in Quran. In in 9 derived forms.
عِيشَة(once as Noun)
69:21:3069surahفَهُوَ فِىۡ عِيۡشَةٍ رَّاضِيَةٍۙ سو وہ پسندیدہ زندگی بسر کرے گاo
101:7:3101surahفَهُوَ فِىۡ عِيۡشَةٍ رَّاضِيَةٍؕ تو وہ خوش گوار عیش و مسرت میں ہوگاo
مَعَاش(once as Noun)
78:11:3078surahوَّجَعَلۡنَا النَّهَارَ مَعَاشًا اور ہم نے دن کو (کسبِ) معاش (کا وقت) بنایا (ہے)o
مَعَٰيِش(once as Noun)
7:10:8007surahوَلَقَدۡ مَكَّنّٰكُمۡ فِىۡ الۡاَرۡضِ وَجَعَلۡنَا لَـكُمۡ فِيۡهَا مَعَايِشَؕ قَلِيۡلاً مَّا تَشۡكُرُوۡنَ اور بیشک ہم نے تم کو زمین میں تمکّن و تصرّف عطا کیا اور ہم نے اس میں تمہارے لئے اسبابِ معیشت پیدا کئے، تم بہت ہی کم شکر بجا لاتے ہو
15:20:4015surahوَجَعَلۡنَا لَـكُمۡ فِيۡهَا مَعَايِشَ وَمَنۡ لَّسۡتُمۡ لَهٗ بِرٰزِقِيۡنَ اور ہم نے اس میں تمہارے لئے اسبابِ معیشت پیدا کئے اور ان (انسانوں، جانوروں اور پرندوں) کے لئے بھی جنہیں تم رزق مہیا نہیں کرتے
مَعِيشَة(once as Noun)
20:124:7020surahوَمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِكۡرِىۡ فَاِنَّ لَـهٗ مَعِيۡشَةً ضَنۡكًا وَّنَحۡشُرُهٗ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ اَعۡمٰى اور جس نے میرے ذکر (یعنی میری یاد اور نصیحت) سے روگردانی کی تو اس کے لئے دنیاوی معاش (بھی) تنگ کردیا جائے گا اور ہم اسے قیامت کے دن (بھی) اندھا اٹھائیں گے
28:58:6028surahوَكَمۡ اَهۡلَـكۡنَا مِنۡ قَرۡيَةٍۢ بَطِرَتۡ مَعِيۡشَتَهَاۚ فَتِلۡكَ مَسٰكِنُهُمۡ لَمۡ تُسۡكَنۡ مِّنۡۢ بَعۡدِهِمۡ اِلَّا قَلِيۡلاً ؕ وَّكُنَّا نَحۡنُ الۡوٰرِثِيۡنَ اور ہم نے کتنی ہی (ایسی) بستیوں کو برباد کر ڈالا جو اپنی خوشحال معیشت پر غرور و ناشکری کر رہی تھیں، تو یہ ان کے (تباہ شدہ) مکانات ہیں جو ان کے بعد کبھی آباد ہی نہیں ہوئے مگر بہت کم، اور (آخر کار) ہم ہی وارث و مالک ہیں
43:32:8043surahاَهُمۡ يَقۡسِمُوۡنَ رَحۡمَتَ رَبِّكَؕ نَحۡنُ قَسَمۡنَا بَيۡنَهُمۡ مَّعِيۡشَتَهُمۡ فِىۡ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا وَرَفَعۡنَا بَعۡضَهُمۡ فَوۡقَ بَعۡضٍ دَرَجٰتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعۡضُهُمۡ بَعۡضًا سُخۡرِيًّاؕ وَرَحۡمَتُ رَبِّكَ خَيۡرٌ مِّمَّا يَجۡمَعُوۡنَ کیا آپ کے رب کی رحمتِ (نبوّت) کو یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم اِن کے درمیان دنیوی زندگی میں ان کے (اسبابِ) معیشت کو تقسیم کرتے ہیں اور ہم ہی ان میں سے بعض کو بعض پر (وسائل و دولت میں) درجات کی فوقیت دیتے ہیں، (کیا ہم یہ اس لئے کرتے ہیں) کہ ان میں سے بعض (جو امیر ہیں) بعض (غریبوں) کا مذاق اڑائیں (یہ غربت کا تمسخر ہے کہ تم اس وجہ سے کسی کو رحمتِ نبوت کا حق دار ہی نہ سمجھو)، اور آپ کے رب کی رحمت اس (دولت) سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے (اور گھمنڈ کرتے) ہیں