The triliteral rā ʿayn yā - ر ع ي occurs 10 (ten) times in Quran. In in 9 derived forms.
رَعَ(once as Verb)
20:54:2020surahكُلُوۡا وَارۡعَوۡا اَنۡعَامَكُمۡؕ اِنَّ فِىۡ ذٰلِكَ لَاَيٰتٍ لِّاُولِىۡ الـنُّهٰى تم کھاؤ اور اپنے مویشیوں کو چراؤ، بیشک اس میں دانش مندوں کے لئے نشانیاں ہیں
57:27:29057surahثُمَّ قَفَّيۡنَا عَلٰٓى اٰثَارِهِمۡ بِرُسُلِنَا وَقَفَّيۡنَا بِعِيۡسَى ابۡنِ مَرۡيَمَ وَاٰتَيۡنٰهُ الۡاِنۡجِيۡلَ ۙ وَجَعَلۡنَا فِىۡ قُلُوۡبِ الَّذِيۡنَ اتَّبَعُوۡهُ رَاۡفَةً وَّرَحۡمَةً ؕ وَّرَهۡبَانِيَّةً اۨبۡتَدَعُوۡهَا مَا كَتَبۡنٰهَا عَلَيۡهِمۡ اِلَّا ابۡتِغَآءَ رِضۡوَانِ اللّٰهِ فَمَا رَعَوۡهَا حَقَّ رِعَايَتِهَاۚ فَاٰتَيۡنَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡهُمۡ اَجۡرَهُمۡۚ وَكَثِيۡرٌ مِّنۡهُمۡ فٰسِقُوۡنَ پھر ہم نے ان رسولوں کے نقوشِ قدم پر (دوسرے) رسولوں کو بھیجا اور ہم نے ان کے پیچھے عیسٰی ابنِ مریم (علیہما السلام) کو بھیجا اور ہم نے انہیں انجیل عطا کی اور ہم نے اُن لوگوں کے دلوں میں جو اُن کی (یعنی عیسٰی علیہ السلام کی صحیح) پیروی کر رہے تھے شفقت اور رحمت پیدا کر دی۔ اور رہبانیت (یعنی عبادتِ الٰہی کے لئے ترکِ دنیا اور لذّتوں سے کنارہ کشی) کی بدعت انہوں نے خود ایجاد کر لی تھی، اسے ہم نے اُن پر فرض نہیں کیا تھا، مگر (انہوں نے رہبانیت کی یہ بدعت) محض اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے (شروع کی تھی) پھر اس کی عملی نگہداشت کا جو حق تھا وہ اس کی ویسی نگہداشت نہ کرسکے (یعنی اسے اسی جذبہ اور پابندی سے جاری نہ رکھ سکی)، سو ہم نے اُن لوگوں کو جو ان میں سے ایمان لائے (اور بدعتِ رہبانیت کو رضائے الٰہی کے لئے جاری رکھے ہوئے) تھے، اُن کا اجر و ثواب عطا کر دیا اور ان میں سے اکثر لوگ (جو اس کے تارک ہوگئے اور بدل گئے) بہت نافرمان ہیںo
رَٰعُون(once as Noun)
23:8:5023surahوَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِاَمٰنٰتِهِمۡ وَعَهۡدِهِمۡ رٰعُوۡنَۙ اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے والے ہیں
70:32:5070surahوَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِاَمٰنٰتِهِمۡ وَعَهۡدِهِمۡ رَاعُوۡنَ ۙ اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی نگہداشت کرتے ہیںo
رَٰعِ(once as Verb)
2:104:6002surahيٰٓاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقُوۡلُوۡا رَاعِنَا وَقُوۡلُوۡا انظُرۡنَا وَاسۡمَعُوۡاؕ وَلِلۡڪٰفِرِيۡنَ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ اے ایمان والو! (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے) رَاعِنَا مت کہا کرو بلکہ (ادب سے) اُنْظُرْنَا (ہماری طرف نظرِ کرم فرمائیے) کہا کرو اور (ان کا ارشاد) بغور سنتے رہا کرو، اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے
4:46:14004surahمِّنَ الَّذِيۡنَ هَادُوۡا يُحَرِّفُوۡنَ الۡـكَلِمَ عَنۡ مَّوَاضِعِهٖ وَيَقُوۡلُوۡنَ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَاسۡمَعۡ غَيۡرَ مُسۡمَعٍ وَّرَاعِنَا لَيًّۢا بِاَلۡسِنَتِهِمۡ وَطَعۡنًا فِىۡ الدِّيۡنِؕ وَلَوۡ اَنَّهُمۡ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَا وَاسۡمَعۡ وَانْظُرۡنَا لَـكَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡ وَاَقۡوَمَۙ وَلٰـكِنۡ لَّعَنَهُمُ اللّٰهُ بِكُفۡرِهِمۡ فَلَا يُؤۡمِنُوۡنَ اِلَّا قَلِيۡلاً اور کچھ یہودی (تورات کے) کلمات کو اپنے (اصل) مقامات سے پھیر دیتے ہیں اور کہتے ہیں: ہم نے سن لیا اور نہیں مانا، اور (یہ بھی کہتے ہیں:) سنیئے! (معاذ اللہ!) آپ سنوائے نہ جائیں، اور اپنی زبانیں مروڑ کر دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے”رَاعِنَا“ کہتے ہیں، اور اگر وہ لوگ (اس کی جگہ) یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور (حضور! ہماری گزارش) سنئے اور ہماری طرف نظرِ (کرم) فرمائیے تو یہ اُن کے لئے بہتر ہوتا اور (یہ قول بھی) درست اور مناسب ہوتا، لیکن اللہ نے ان کے کفر کے باعث ان پر لعنت کی سو تھوڑے لوگوں کے سوا وہ ایمان نہیں لاتے
رِعَايَت(once as Noun)
57:27:31057surahثُمَّ قَفَّيۡنَا عَلٰٓى اٰثَارِهِمۡ بِرُسُلِنَا وَقَفَّيۡنَا بِعِيۡسَى ابۡنِ مَرۡيَمَ وَاٰتَيۡنٰهُ الۡاِنۡجِيۡلَ ۙ وَجَعَلۡنَا فِىۡ قُلُوۡبِ الَّذِيۡنَ اتَّبَعُوۡهُ رَاۡفَةً وَّرَحۡمَةً ؕ وَّرَهۡبَانِيَّةً اۨبۡتَدَعُوۡهَا مَا كَتَبۡنٰهَا عَلَيۡهِمۡ اِلَّا ابۡتِغَآءَ رِضۡوَانِ اللّٰهِ فَمَا رَعَوۡهَا حَقَّ رِعَايَتِهَاۚ فَاٰتَيۡنَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡهُمۡ اَجۡرَهُمۡۚ وَكَثِيۡرٌ مِّنۡهُمۡ فٰسِقُوۡنَ پھر ہم نے ان رسولوں کے نقوشِ قدم پر (دوسرے) رسولوں کو بھیجا اور ہم نے ان کے پیچھے عیسٰی ابنِ مریم (علیہما السلام) کو بھیجا اور ہم نے انہیں انجیل عطا کی اور ہم نے اُن لوگوں کے دلوں میں جو اُن کی (یعنی عیسٰی علیہ السلام کی صحیح) پیروی کر رہے تھے شفقت اور رحمت پیدا کر دی۔ اور رہبانیت (یعنی عبادتِ الٰہی کے لئے ترکِ دنیا اور لذّتوں سے کنارہ کشی) کی بدعت انہوں نے خود ایجاد کر لی تھی، اسے ہم نے اُن پر فرض نہیں کیا تھا، مگر (انہوں نے رہبانیت کی یہ بدعت) محض اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے (شروع کی تھی) پھر اس کی عملی نگہداشت کا جو حق تھا وہ اس کی ویسی نگہداشت نہ کرسکے (یعنی اسے اسی جذبہ اور پابندی سے جاری نہ رکھ سکی)، سو ہم نے اُن لوگوں کو جو ان میں سے ایمان لائے (اور بدعتِ رہبانیت کو رضائے الٰہی کے لئے جاری رکھے ہوئے) تھے، اُن کا اجر و ثواب عطا کر دیا اور ان میں سے اکثر لوگ (جو اس کے تارک ہوگئے اور بدل گئے) بہت نافرمان ہیںo
رِّعَآء(once as Noun)
28:23:24028surahوَلَـمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدۡيَنَ وَجَدَ عَلَيۡهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسۡقُوۡنَ وَوَجَدَ مِنۡ دُوۡنِهِمُ امۡرَاَتَيۡنِ تَذُوۡدٰنِۚ قَالَ مَا خَطۡبُكُمَاؕ قَالَـتَا لَا نَسۡقِىۡ حَتّٰى يُصۡدِرَ الرِّعَآءُ وَاَبُوۡنَا شَيۡخٌ كَبِيۡرٌ اور جب وہ مَدْيَنَْ کے پانی (کے کنویں) پر پہنچے تو انہوں نے اس پر لوگوں کا ایک ہجوم پایا جو (اپنے جانوروں کو) پانی پلا رہے تھے اور ان سے الگ ایک جانب دو عورتیں دیکھیں جو (اپنی بکریوں کو) روکے ہوئے تھیں (موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: تم دونوں اس حال میں کیوں (کھڑی) ہو؟ دونوں بولیں کہ ہم (اپنی بکریوں کو) پانی نہیں پلا سکتیں یہاں تک کہ چرواہے (اپنے مویشیوں کو) واپس لے جائیں، اور ہمارے والد عمر رسیدہ بزرگ ہیں
مَرْعَىٰ(once as Noun)
79:31:4079surahاَخۡرَجَ مِنۡهَا مَآءَهَا وَمَرۡعٰٮهَا اسی نے زمین میں سے اس کا پانی (الگ) نکال لیا اور (بقیہ خشک قطعات میں) اس کی نباتات نکالیںo
87:4:3087surahوَالَّذِىۡۤ اَخۡرَجَ الۡمَرۡعٰى ۙ اور جس نے (زمین سے) چارہ نکالاo