Quran Lexicon
The triliteral ḍād yā qāf - ض ي ق occurs 12 (twelve) times in Quran. In in 9 derived forms.
65:6:9065surahاَسۡكِنُوۡهُنَّ مِنۡ حَيۡثُ سَكَنۡتُمۡ مِّنۡ وُّجۡدِكُمۡ وَلَا تُضَآرُّوۡهُنَّ لِتُضَيِّقُوۡا عَلَيۡهِنَّؕ وَاِنۡ كُنَّ اُولَاتِ حَمۡلٍ فَاَنۡفِقُوۡا عَلَيۡهِنَّ حَتّٰى يَضَعۡنَ حَمۡلَهُنَّۚ فَاِنۡ اَرۡضَعۡنَ لَـكُمۡ فَاٰتُوۡهُنَّ اُجُوۡرَهُنَّۚ وَاۡتَمِرُوۡا بَيۡنَكُمۡ بِمَعۡرُوۡفٍۚ وَاِنۡ تَعَاسَرۡتُمۡ فَسَتُرۡضِعُ لَهٗۤ اُخۡرٰىؕ تم اُن (مطلّقہ) عورتوں کو وہیں رکھو جہاں تم اپنی وسعت کے مطابق رہتے ہو اور انہیں تکلیف مت پہنچاؤ کہ اُن پر (رہنے کا ٹھکانا) تنگ کر دو، اور اگر وہ حاملہ ہوں تو اُن پر خرچ کرتے رہو یہاں تک کہ وہ اپنا بچہ جَن لیں، پھر اگر وہ تمہاری خاطر (بچے کو) دودھ پلائیں تو انہیں اُن کا معاوضہ ادا کرتے رہو، اور آپس میں (ایک دوسرے سے) نیک بات کا مشورہ (حسبِ دستور) کر لیا کرو، اور اگر تم باہم دشواری محسوس کرو تو اسے (اب کوئی) دوسری عورت دودھ پلائے گیo 9:25:16009surahلَـقَدۡ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِىۡ مَوَاطِنَ كَثِيۡرَةٍۙ وَّيَوۡمَ حُنَيۡنٍۙ اِذۡ اَعۡجَبَـتۡكُمۡ كَثۡرَتُكُمۡ فَلَمۡ تُغۡنِ عَنۡكُمۡ شَيْئًا وَّضَاقَتۡ عَلَيۡكُمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ ثُمَّ وَلَّـيۡتُمۡ مُّدۡبِرِيۡنَۚ بیشک اللہ نے بہت سے مقامات میں تمہاری مدد فرمائی اور (خصوصاً) حنین کے دن جب تمہاری (افرادی قوت کی) کثرت نے تمہیں نازاں بنا دیا تھا پھر وہ (کثرت) تمہیں کچھ بھی نفع نہ دے سکی اور زمین باوجود اس کے کہ وہ فراخی رکھتی تھی، تم پر تنگ ہو گئی چنانچہ تم پیٹھ دکھاتے ہوئے پھر گئے 9:118:7009surahوَّعَلَى الثَّلٰثَةِ الَّذِيۡنَ خُلِّفُوۡا ؕ حَتّٰۤى اِذَا ضَاقَتۡ عَلَيۡهِمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ وَاور ان تینوں شخصوں پر (بھی نظرِ رحمت فرما دی) جن (کے فیصلہ) کو مؤخر کیا گیا تھا یہاں تک کہ جب زمین باوجود کشادگی کے ان پر تنگ ہوگئی اور (خود) ان کی جانیں (بھی) ان پر دوبھر ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ اﷲ (کے عذاب) سے پناہ کا کوئی ٹھکانا نہیں بجز اس کی طرف (رجوع کے)، تب اﷲ ان پر لطف وکرم سے مائل ہوا تاکہ وہ (بھی) توبہ و رجوع پر قائم رہیں، بیشک اﷲ ہی بڑا توبہ قبول فرمانے والا، نہایت مہربان ہے 9:118:12009surahوَّعَلَى الثَّلٰثَةِ الَّذِيۡنَ خُلِّفُوۡا ؕ حَتّٰۤى اِذَا ضَاقَتۡ عَلَيۡهِمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ وَضَاقَتۡ عَلَيۡهِمۡ اَنۡفُسُهُمۡ وَظَنُّوۡۤا اَنۡ لَّا مَلۡجَاَ مِنَ اللّٰهِ اِلَّاۤ اِلَيۡهِ ؕ ثُمَّ تَابَ عَلَيۡهِمۡ لِيَتُوۡبُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيۡمُاور ان تینوں شخصوں پر (بھی نظرِ رحمت فرما دی) جن (کے فیصلہ) کو مؤخر کیا گیا تھا یہاں تک کہ جب زمین باوجود کشادگی کے ان پر تنگ ہوگئی اور (خود) ان کی جانیں (بھی) ان پر دوبھر ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ اﷲ (کے عذاب) سے پناہ کا کوئی ٹھکانا نہیں بجز اس کی طرف (رجوع کے)، تب اﷲ ان پر لطف وکرم سے مائل ہوا تاکہ وہ (بھی) توبہ و رجوع پر قائم رہیں، بیشک اﷲ ہی بڑا توبہ قبول فرمانے والا، نہایت مہربان ہے 11:77:7011surahوَلَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُـنَا لُوۡطًا سِىۡٓءَ بِهِمۡ وَضَاقَ بِهِمۡ ذَرۡعًا وَّقَالَ هٰذَا يَوۡمٌ عَصِيۡبٌ اور جب ہمارے فرستادہ فرشتے لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے (تو) وہ ان کے آنے سے پریشان ہوئے اور ان کے باعث (ان کی) طاقت کمزور پڑ گئی اور کہنے لگے: یہ بہت سخت دن ہے (فرشتے نہایت خوب رُو تھے اور حضرت لوط علیہ السلام کو اپنی قوم کی بری عادت کا علم تھا سو ممکنہ فتنہ کے اندیشہ سے پریشان ہوئے) 15:97:4015surahوَلَـقَدۡ نَـعۡلَمُ اَنَّكَ يَضِيۡقُ صَدۡرُكَ بِمَا يَقُوۡلُوۡنَۙ اور بیشک ہم جانتے ہیں کہ آپ کا سینۂ (اقدس) ان باتوں سے تنگ ہوتا ہے جو وہ کہتے ہیں 26:13:1026surahوَيَضِيۡقُ صَدۡرِىۡ وَلَا يَنۡطَلِقُ لِسَانِىۡ فَاَرۡسِلۡ اِلٰى هٰرُوۡنَ اور (ایسے ناسازگار ماحول میں) میرا سینہ تنگ ہوجاتا ہے اور میری زبان (روانی سے) نہیں چلتی سو ہارون (علیہ السلام) کی طرف (بھی جبرائیل علیہ السلام کو وحی کے ساتھ) بھیج دے (تاکہ وہ میرا معاون بن جائے) 29:33:8029surahوَلَمَّاۤ اَنۡ جَآءَتۡ رُسُلُـنَا لُوۡطًا سِىۡٓءَ بِهِمۡ وَضَاقَ بِهِمۡ ذَرۡعًا وَّقَالُوۡا لَا تَخَفۡ وَلَا تَحۡزَنۡ اِنَّا مُنَجُّوۡكَ وَاَهۡلَكَ اِلَّا امۡرَاَتَكَ كَانَتۡ مِنَ الۡغٰبِرِيۡنَ اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے رنجیدہ ہوئے اور ان کے (ارادۂ عذاب کے) باعث نڈھال سے ہوگئے اور (فرشتوں نے) کہا: آپ نہ خوفزدہ ہوں اور نہ غم زدہ ہوں، بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچانے والے ہیں سوائے آپ کی عورت کے وہ (عذاب کے لئے) پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے 11:12:7011surahفَلَعَلَّكَ تَارِكٌۢ بَعۡضَ مَا يُوۡحٰٓى اِلَيۡكَ وَضَآٮِٕقٌۢ بِهٖ صَدۡرُكَ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا لَوۡلَاۤ اُنۡزِلَ عَلَيۡهِ كَنۡزٌ اَوۡ جَآءَ مَعَهٗ مَلَكٌ ؕ اِنَّمَاۤ اَنۡتَ نَذِيۡرٌ ؕ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ وَّكِيۡلٌؕ بھلا کیا یہ ممکن ہے کہ آپ اس میں سے کچھ چھوڑ دیں جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے اور اس سے آپ کا سینہء (اَطہر) تنگ ہونے لگے (اس خیال سے) کہ کفار یہ کہتے ہیں کہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا، (ایسا ہرگز ممکن نہیں۔ اے رسولِ معظم!) آپ تو صرف ڈر سنانے والے ہیں (کسی کو دنیوی لالچ یا سزا دینے والے نہیں)، اور اﷲ ہر چیز پر نگہبان ہے 6:125:15006surahفَمَنۡ يُّرِدِ اللّٰهُ اَنۡ يَّهۡدِيَهٗ يَشۡرَحۡ صَدۡرَهٗ لِلۡاِسۡلَامِۚ وَمَنۡ يُّرِدۡ اَنۡ يُّضِلَّهٗ يَجۡعَلۡ صَدۡرَهٗ ضَيِّقًا حَرَجًا كَاَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِىۡ السَّمَآءِؕ كَذٰلِكَ يَجۡعَلُ اللّٰهُ الرِّجۡسَ عَلَى الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ پس اﷲ جس کسی کو (فضلاً) ہدایت دینے کا ارادہ فرماتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کشادہ فرما دیتا ہے اور جس کسی کو (عدلاً اس کی اپنی خرید کردہ) گمراہی پر ہی رکھنے کا ارادہ فرماتا ہے اس کا سینہ (ایسی) شدید گھٹن کے ساتھ تنگ کر دیتا ہے گویا وہ بمشکل آسمان (یعنی بلندی) پر چڑھ رہا ہو، اسی طرح اﷲ ان لوگوں پر عذابِ (ذّلت) واقع فرماتا ہے جو ایمان نہیں لاتے 16:127:12016surahوَاصۡبِرۡ وَمَا صَبۡرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَلَا تَحۡزَنۡ عَلَيۡهِمۡ وَلَا تَكُ فِىۡ ضَيۡقٍ مِّمَّا يَمۡكُرُوۡنَ اور (اے حبیبِ مکرّم!) صبر کیجئے اور آپ کا صبر کرنا اللہ ہی کے ساتھ ہے اور آپ ان (کی سرکشی) پر رنجیدہ خاطر نہ ہوا کریں اور آپ ان کی فریب کاریوں سے (اپنے کشادہ سینہ میں) تنگی (بھی) محسوس نہ کیا کریں 27:70:7027surahوَلَا تَحۡزَنۡ عَلَيۡهِمۡ وَلَا تَكُنۡ فِىۡ ضَيۡقٍ مِّمَّا يَمۡكُرُوۡنَ اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ ان (کی باتوں) پر غم زدہ نہ ہوا کریں اور نہ اس مکر و فریب کے باعث جو وہ کر رہے ہیں تنگ دلی میں (مبتلاء) ہوں