The triliteral jīm dāl rā - ج د ر occurs 4 (four) times in Quran. In in 9 derived forms.
أَجْدَر(once as Noun)
9:97:5009surahاَلۡاَعۡرَابُ اَشَدُّ كُفۡرًا وَّنِفَاقًا وَّاَجۡدَرُ اَلَّا يَعۡلَمُوۡا حُدُوۡدَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوۡلِهٖؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ (یہ) دیہاتی لوگ سخت کافر اور سخت منافق ہیں اور (اپنے کفر و نفاق کی شدت کے باعث) اسی قابل ہیں کہ وہ ان حدود و احکام سے جاہل رہیں جو اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل فرمائے ہیں، اور اﷲ خوب جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے
جُدُر(once as Noun)
59:14:11059surahلَا يُقَاتِلُوۡنَكُمۡ جَمِيۡعًا اِلَّا فِىۡ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوۡ مِنۡ وَّرَآءِ جُدُرٍؕ بَاۡسُهُمۡ بَيۡنَهُمۡ شَدِيۡدٌ ؕ تَحۡسَبُهُمۡ جَمِيۡعًا وَّقُلُوۡبُهُمۡ شَتّٰىؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ قَوۡمٌ لَّا يَعۡقِلُوۡنَۚ وہ (مدینہ کے یہود اور منافقین) سب مل کر (بھی) تم سے جنگ نہ کرسکیں گے سوائے قلعہ بند شہروں میں یا دیواروں کی آڑ میں، اُن کی لڑائی اُن کے آپس میں (ہی) سخت ہے، تم انہیں اکٹھا سمجھتے ہو حالانکہ اُن کے دل باہم متفرّق ہیں، یہ اس لئے کہ وہ لوگ عقل سے کام نہیں لیتےo
جِدَار(once as Noun)
18:77:14018surahفَانطَلَقَا حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَيَاۤ اَهۡلَ قَرۡيَةِ ۨاسۡتَطۡعَمَاۤ اَهۡلَهَا فَاَبَوۡا اَنۡ يُّضَيِّفُوۡهُمَا فَوَجَدَا فِيۡهَا جِدَارًا يُّرِيۡدُ اَنۡ يَّـنۡقَضَّ فَاَقَامَهٗؕ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَـتَّخَذۡتَ عَلَيۡهِ اَجۡرًا پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب دونوں ایک بستی والوں کے پاس آپہنچے، دونوں نے وہاں کے باشندوں سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے ان دونوں کی میزبانی کرنے سے انکار کر دیا، پھر دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا چاہتی تھی تو (خضر علیہ السلام نے) اسے سیدھا کر دیا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: اگر آپ چاہتے تو اس (تعمیر) پر مزدوری لے لیتے
18:82:2018surahوَاَمَّا الۡجِدَارُ فَكَانَ لِغُلٰمَيۡنِ يَتِيۡمَيۡنِ فِىۡ الۡمَدِيۡنَةِ وَكَانَ تَحۡتَهٗ كَنۡزٌ لَّهُمَا وَكَانَ اَبُوۡهُمَا صَالِحًـاۚ فَاَرَادَ رَبُّكَ اَنۡ يَّبۡلُغَاۤ اَشُدَّهُمَا وَيَسۡتَخۡرِجَا كَنۡزَهُمَاۖ رَحۡمَةً مِّنۡ رَّبِّكَۚ وَمَا فَعَلۡتُهٗ عَنۡ اَمۡرِىۡؕ ذٰلِكَ تَاۡوِيۡلُ مَا لَمۡ تَسۡطِعْ عَّلَيۡهِ صَبۡرًاؕ اور وہ جو دیوار تھی تو وہ شہر میں (رہنے والے) دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لئے ایک خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ صالح (شخص) تھا، سو آپ کے رب نے ارادہ کیا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور آپ کے رب کی رحمت سے وہ اپنا خزانہ (خود ہی) نکالیں، اور میں نے (جو کچھ بھی کیا) وہ اَز خود نہیں کیا، یہ ان (واقعات) کی حقیقت ہے جن پر آپ صبر نہ کر سکے